Maktaba Wahhabi

65 - 110
ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے او راس کے دل میں یقین بھی ہو تو اسے جنت کی خوشخبری سنا دو۔ [1] یہاں لمبی حدیث کا ایک حصہ نقل کیا گیاہے۔اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ خبر واحد حجت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی یہ بشارت سنانے کے لیے صرف ایک ابوہریرہ کو منتخب فرمایا تھا۔ اگر خبر واحد حجت نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار فرماتے اور دوسرے صحابہ کو آنے دیتے اور سب کو اس پر مامور فرماتے اور اس سلسلہ میں اور بھی متعدد واقعات موجود ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر واحد سے حجت قائم کی تھی۔ ان واقعات پر ایک اعتراض ہوسکتا ہے کہ یہ واقعات و روایات تو بذات خود خبرواحد ہیں او رہمارا مقصود خبر واحد کی حجیت ثابت کرنا ہے تو یہ حجیت اس سے کیسے ثابت ہوسکتی ہے؟ اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ احادیث بہت سےطرق سےمنقول ہیں۔ اس لیے یہ درجہ شہرت تک پہنچ چکی ہیں۔علاوہ ازیں یہ احادیث اگرچہ فرداً فرداً تو خبرواحد ہیں، لیکن اپنی کثرت کی وجہ سے تواتر معنوی کے ساتھ یہ فائدہ دیتی ہیں کہ خبر واحد حجت ہے۔ [2] امام شافعی رحمہ اللہ (متوفیٰ 204ھ) نے ’الرسالہ‘ میں حجیت خبر واحد پر مستقل فصل قائم کی ہے جس میں انہوں نے حدیث وسنت میں موجود بہت سے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خبر واحد کو حجت گردانا کرتے تھے۔ صحابہ کا خبر واحد پر عمل 1۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ کا خبر واحد پر عمل ۱۔ حضرت عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں: ’’ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِى صَلاَةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا ، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.‘‘ [3] ’’لوگ اس دوران کہ مسجد قبا میں صبح کی نماز میں تھے تو اچانک ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات کو قرآن اتارا گیا ہے اور آپ کو کعبہ رخ ہونےکا حکم دیاگیا ہے۔ لہٰذا تم بھی کعبہ رخ ہوجاؤ اور ان لوگوں کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف نماز میں ہی پھر گئے۔‘‘ ۲۔ حضرت براء نے فرمایا: ’’لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہ الْمَدِينَةَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ ، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا ، وَكَانَ يُحِبُّ
Flag Counter