Maktaba Wahhabi

64 - 110
لَا نُشْرِكَ بِهٖ شَئًْا وَّ لَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾ [1] ’’اللہ ہی کے نام سے شروع جو بہت بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول کی طرف سے، روم کے بڑے ہرقل کے نام! اس پر سلام ہو جس نے ہدایت کی اتباع کی۔ اس کے بعد تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں کہ مسلمان ہوجاؤ بچ جاؤ گے۔اگر تو مسلمان ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ تجھے دہرا اجر عطا فرمائے گا اور اگر تو روگردانی کرے گا تو رعیت کا گناہ تجھ پر ہوگا۔ اے اہل کتاب! آجاؤ میں تمہیں ایک بات کی دعوت دیتا ہوں جو ہمارے تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ او راللہ کے سوا ایک دوسرے کو رب نہ مانیں اور اگر تم اس سے لوٹ جاؤ گے تو گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خبر واحد حجت ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعوت نامہ دے کر صرف ایک صحابی دحیہ کلبی کوبھیجا تھا، تین یا چارکو ۔ اگر خبر واحد حجت نہ ہوتی تو آپ صحابہ کی ایک جماعت کو یہ دعوت نامہ دے کر بھیجتے۔ ۳۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے اور ہمارے ساتھ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے او رپھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارےپاس سے اُٹھ کر چلے گئے۔ اور واپسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاخیر کی او رہمیں خدشہ لاحق ہوا کہ ہمارے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ او رہمیں گھبراہٹ لاحق ہوئی اور ہم اُٹھ کھڑے ہوئے او رسب سے پہلے میں گھبرایا۔ پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے کے لیے نکلا یہاں تک کہ انصار میں سے بنی نجار کے باغ تک پہنچا۔ پھر میں اس باغ کے آس پاس گھومتا رہا تاکہ اس کا دروازہ پالوں مگر مجھے اس کا دروازہ نہ ملا۔ پس اچانک میں نے ایک پانی کی نالی دیکھی جو باغ کے باہر موجود کنویں سے باغ کے اندر جارہی تھی۔ پس میں سمٹ کر اس سے باغ کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ؟ میں نے عرض کیا جی! تو فرمایا :تیرا کیا حال ہے؟ تو میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ تشریف فرما تھے۔ پھر اُٹھ کر چلے آئے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیر لگ گئی۔ پھر ہمیں خطرہ لاحق ہوا کہ ہمارے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف نہ پہنچائے تو ہم گھبرا گئے اور سب سے پہلے مجھے گھبراہٹ ہوئی۔ پھر میں اس باغ کے پاس آیا او رلومڑی کی طرح سمٹ کر اندر داخل ہوا۔ اور وہ لوگ بھی میرے پیچھے آرہے ہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے جوتے دیے اور فرمایا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ میرے یہ دونوں جوتے لے جاؤ اورجو بھی تمہیں اس باغ کی دوسری طرف ملے اور گواہی دیتا
Flag Counter