Maktaba Wahhabi

63 - 110
آگاہ کریں تاکہ وہ ان پر عمل کریں مثلاً علی کو یمن بھیجا ، [1]اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو بھی یمن بھیجا [2]حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ہجرت سے پہلے مدینہ بھیجا۔ [3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ کو اکیلے اکیلے بھیجا تو اس سے پتہ چلا کہ خبرواحد حجت تھی کیونکہ اگر خبر واحد حجت نہ ہوتی اور اس پر عمل کرناضروری نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو فرداً فرداً نہ بھیجتے بلکہ ایک جماعت کی صورت میں بھیجتے۔ سنت میں خبرواحد سے استدلال ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہر صحابی کو دوسرو ں تک دعوت پہنچانے کا حکم دیا: (( فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ)) [4] ’’ہر موجود غائب تک پہنچا دے۔ بسااوقات پہنچایا ہوا سامع کی بنسبت زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔‘‘ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر خطبہ یوم النحر میں یہ مذکورہ ارشاد فرمایا تھا کہ جو بھی اس مجمع میں موجود ہے وہ ان تک یہ فریضہ پہنچا دے جو موجود نہیں ہیں۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ خبر واحد حجت ہے کیونکہ آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ تم سارے مل کر ہی دعوت دو گے تب دعوت قابل قبول ہے ورنہ نہیں ۔اور یہ بھی نہیں فرمایا تھاکہ کہ تین چار مل کر دعوت دو، بلکہ ہر موجود کو فرمایا ہے کہ دوسرے تک پہنچا دے۔ پس ثابت ہوا کہ خبر واحد حجت ہے۔ اگر یہ حجت نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ اہم فریضہ ہر ایک کے سپرد نہ کرتے۔ ۲۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر (شاہ روم) کو خط لکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی اور دحیہ کلبی کو وہ خط دے کر اس کی طرف بھیجا او ر اسے حکم دیا کہ وہ یہ نامہ حاکم بصریٰ کے پاس پہنچائے تاکہ وہ اس خط کو قیصر تک پہنچائے۔ پس اس میں یہ لکھا ہوا تھا: ((بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللّٰہ وَرَسُولِهِ ، إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ ، سَلاَمٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى ، أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّى أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الإِسْلاَمِ ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ ، وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللّٰہ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ ، فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الأَرِيسِيِّينَ وَ(( ﴿ قُلْ يٰاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍ بَيْنَنَا وَ بَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَ
Flag Counter