Maktaba Wahhabi

62 - 110
اس سے ثابت ہوا کہ خبر واحد حجت ہے۔ [1] ۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اُمت کو خبر واحد سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل کرنے کا حکم،جیسا ارشاد خداوندی ہے: ﴿ فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىِٕفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوْا فِي الدِّيْنِ وَ لِيُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْا اِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُوْنَ﴾ [2] ’’ سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وه دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وه ان کے پاس آئیں، ڈرائیں تاکہ وه ڈر جائیں۔‘‘ (لیتفقهوا، ولینذروا، رجعوا) تینوں کی ضمیر ’’طائفة‘‘کی طرف لوٹتی ہے اور ’’إليهم، لعلّهم ‘‘کی ضمیر ’’فرقة ‘‘کی طرف لوٹتی ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالی نے طائفہ پر انذار واجب کیا ہے او رطائفہ ایک دو اور زیادہ کو بھی شامل ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرقہ پر اس طائفہ کی بات ماننا اور اس پر عمل کرنا واجب کیا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ خبر واحد بھی حجت ہے او رموجب للعمل ہے کیونکہ یہ دعوت دینا جس طرح پوری جماعت پر فرض ہے،اسی طرح ایک پربھی فرض ہے۔یہ مقصد نہیں کہ پوری جماعت ہو تب تو وہ دعوت دیں اور اگر ایک فرد ہو تو وہ دعوت نہ دے، بلکہ یہ دعوت کا فریضہ جماعت کے ایک ایک فرد پر عائد ہوتا ہے اور وہ دعوت عام ہے خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی۔ اورقوم پر ہر اس فرد کی دعوت قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا واجب ہے۔علامہ سرخسی رحمہ اللہ (متوفیٰ490ھ) فرماتے ہیں: ’’طائفۃ کالفظ چونکہ ایک پربھی بولا جاسکتا ہے۔لہٰذا اس آیت کی رو سے ایک شخص کوبھی حکم دیا جارہا ہے کہ وہ دوسری جگہ جاکر دین سیکھے اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈرائے اور ڈرانے کا فائدہ اسی وقت ہوسکتا ہے جبکہ اسکی بات حجت ہو۔ علاوہ ازیں اس آیت کے آخر میں ﴿لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ﴾ کا لفظ ہے جودلالت کرتا ہے اگرچہ ڈرانے والا ایک ہی کیوں نہ ہو تب بھی اسکی بات کو مان کر ڈرنا ضروری ہے۔‘‘ [3] یہ بات تواتر سےثابت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےبہت سے صحابہ کو دور دراز علاقوں میں بھیجا او رانہیں بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ صحابہ ان علاقوں میں جاکروہاں کے لوگوں کو دین سکھائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے
Flag Counter