Maktaba Wahhabi

50 - 110
حامل ہیں۔ زید بن اسلم سے ان کے بیٹے عبد الرحمٰن اور عبد اللہ بن وہب نے بھی استفادہ کیا۔‘‘ عہدِ تابعین کی تفسیری خصوصیات اس دَور کی تفسیر درج ذیل خصوصیات کی حامل تھی: ۱۔ اسرائیلیات کی آمیزش۔ ۲۔ نقل وروایت کی چھاپ ، مگر یہ عصر ِصحابہ کی طرح عمومی نہ تھی بلکہ ہر شہر کے رہنے والے اپنے علاقہ کے مفسرین سے تفسیری اقوال نقل کرتے تھے۔ ۳۔ مذہبی اختلافات پیدا ہوئے۔ مثلاً قتادہ بن دعامہ رحمہ اللہ میں قدریت کے اثرات تھے ، جس کی جھلک ان کی تفسیر میں بھی تھی، جبکہ اس کے برخلاف سیدنا حسن بصری رحمہ اللہ کی تفسیر میں اثباتِ تقدیر کا رنگ نمایاں تھا۔ ۴۔ عہدِ صحابہ میں تفسیری اختلاف نہ ہونے کے برابر تھا۔ عصر تابعین میں اختلاف کی خلیج وسیع ہوگئی۔ تاہم تابعین کا تفسیری اختلاف متاخرین کی نسبت بہت کم تھا۔ علم تفسیر کی تدوین شروع کے اَدوار میں تفسیری اقوال کو بطریقِ روایت نقل کیا جاتا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ اقوال نقل کرتے تھے اور باہم ایک دوسرے سے بھی۔ اسی طرح تابعین عظام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی کسب ِفیض کرتے تھے اور آپس میں بھی۔ یہ تفسیر کا پہلا مرحلہ تھا۔ عصر صحابہ وتابعین کے بعد تفسیر کے دوسرے مرحلہ کا آغاز تب ہوا، جب تدوین حدیث کی داغ بیل پڑی۔ حدیثِ نبوی مختلف ابواب میں منقسم تھی اور ان میں ایک باب ،تفسیر پر بھی مشتمل تھا۔ اس دَور میں ایسی کوئی کتاب تالیف نہیں ہوئی تھی جس میں ہر ہر سورت اور آیت کی الگ الگ تفسیر کی گئی ہو۔ ایسے علماء موجود تھے جو مختلف شہروں میں گھوم پھر کر احادیث ِ مبارکہ کے ساتھ ساتھ تفسیری اقوال بھی جمع کرتے جو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ وتابعین کی طرف منسوب تھے۔ان حضرات میں درج ذیل اکابر قابل ذکر ہیں: یزید بن ہارون سلمی(متوفیٰ117ھ)، شعبہ بن حجاج (متوفیٰ118ھ)، وکیع بن جراح (متوفیٰ197ھ)، سفیان بن عیینہ (متوفیٰ198ھ)، روح بن عبادہ بصری (متوفیٰ205ھ)، عبد الرزّا ق بن ہمام (متوفیٰ211ھ)، آدم بن ابی ایاس (متوفیٰ220ھ) اور عبد بن حمید (متوفیٰ249ھ) ﷭وغیرہ۔ یہ تمام علماء محدثین میں سے تھے اور تفسیری اقوال کو الگ طور پر نہیں بلکہ احادیث کی حیثیت سے جمع کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے پیش رَو ائمہ تفسیر سے جو کچھ بھی نقل کیا تھا اسکو انکی جانب منسوب کر دیا تھا۔ لیکن گردشِ زمانہ سے یہ مجموعے ہم تک نہ پہنچ سکے۔ تيسرے مرحلہ پر پہنچ کر تفسیر قرآن نے حدیثِ نبوی سے الگ ہو کر ایک جداگانہ علم کی حیثیت اختیار کر لی۔
Flag Counter