Maktaba Wahhabi

43 - 117
بھی قطع و برید کر ڈالتے ہیں ۔حالانکہ جب اصل و فرع میں تعارض ہو تو کاٹنے کی چیز فرع ہے نہ کہ اصل۔‘‘ [1] مولانا کے اس اصول کو ان کے شاگرد جناب اصلاحی صاحب اور پھر ان کے بھی شاگرد جاویدغامدی صاحب نے بھی اختیار کیا ہے،لیکن ان تینوں حضرات کے تفسیر قرآن میں باہمی اختلافات سے یہ اصول غلط ثابت ہو جاتا ہے، کیونکہ نظم قرآن اگر تفسیر قرآن کا قطعی ذریعہ ہوتا تو مولانا فراہی رحمہ اللہ اور ان کے شاگردوں میں تفسیری اختلاف کبھی نہ ہوتا۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر، اصلاحی صاحب رحمہ اللہ کے شاگرد جناب جاوید احمد غامدی صاحب پر نقد کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’واقعہ یہ ہے کہ نظم قرآنی ہو یا قرآن کاسیاق و سباق ،عرف قرآنی ہو یا عربی معلی،یہ سب قرآن کی قرآن کے ذریعے تفسیر کے اصول نہیں ہیں بلکہ یہ قرآن کی غیر قرآن کے ذریعے تفسیرکے اصول ہیں۔قرآن کا سیاق وسباق،اس کا عرف ،اس کا نظم اور عربی معلی ،یہ سب غیر قرآن ہیں اور ان میں سے پہلے تین تو مفسر کا ذاتی فہم ہوتے ہیں۔قرآن کے کتنے ہی مقامات ایسے ہیں کہ جن کی تفسیر میں غامدی صاحب نے اپنے استاذ اِمام سے اختلاف کیا تو اس اختلاف کے باوجود قرآن ’’قطعی الدلالۃ ‘‘کیسے ہو گیا؟مثال کے طور پر میں غامدی صاحب کو کہتا ہوں کہ سورۃ نور کی آیت کا سیاق و سباق اور نظم اس بات کی دلیل ہے کہ یہ آیت گھر کے پردے کے بارے میں ہے جیسا کہ استاذ اِمام کی بھی یہی رائے ہے تو کیا غامدی صاحب میری اس رائے کو مان لیں گے ؟ہر گز نہیں! (کیونکہ غامدی صاحب کی رائے اس کے برعکس ہے )تو کیا اس پر مجھے یہ کہنا چاہیے کہ غامدی صاحب نے قرآن کا انکار کر دیا ،ہر گز نہیں !میں نے قرآن کے عرف یا اس کے سیاق و سباق یا نظم سے جو کچھ سمجھا ہے، وہ صرف میری ایک رائے ہے وہ قرآن نہیں ہے۔اس لیے مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں اپنی رائے کو قرآن کا نام دے کر اس کو دوسروں پر مسلط کروں۔‘‘ [2] آگے چل کر ایک اور جگہ حافظ صاحب لکھتے ہیں: ’’غامدی صاحب کے موقف قرآن ’’قطعی الدلالۃ ‘‘ہے کا بدیہی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قرآن کی تفسیر میں اختلاف نہیں ہونا چاہیے ۔جب قرآن ’’قطعی الدلالۃ ‘‘ہے تو اس کی تفسیر میں اختلاف کیوں؟ہم دیکھتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہو ں یا تابعین عظام رحمہم اللہ ،جلیل القدر مفسرین ہوں یا ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ ،یہ سب حضرات قرآن کی تفسیر میں اختلاف کرتے ہیں...اگر قرآن ’’قطعی الدلالۃ ‘‘ہے تو صحابہ و تابعین رحمہم اللہ ،اِمام ابو حنیفہ واِمام شافعی(متوفیٰ 204 ھ)اِمام رازی (متوفیٰ 1209ھ) و علامہ زمخشری (متوفیٰ 538ھ) ،اِمام طبری رحمہ اللہ (متوفیٰ 310ھ)و اِمام قرطبی(متوفیٰ 1273ھ) ،مولاناامین احسن اصلاحی رحمہم اللہ اور جاوید احمد غامدی صاحب کاقرآن
Flag Counter