فلاح وبہبود کے لئے شرعی مقاصد کے تحت استعمال کیا جائے تو پھر اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں۔ لیکن اگر اسے شرعی حدود وقیود سے تجاوز کر کے بروئے کار لایا جائے کہ جس سے سوسائٹی کے لیے مقاصد اور ضرر پیدا ہوئی تو پھر اس کے ناجائز ہونے پر دو رائے نہیں ہو سکتیں۔ انسانی کلوننگ کی جائز صورتوں کی وضاحت درج ذیل ہے: انسانی کلوننگ کی جائز صورت جس طرح سرعت انزال یا مادہ تولید کی کمی وکمزوری کےشکار مرد کے مادہ کو از راہ علاج مصنوعی طریقہ سے اس کی بیوی کے رحم میں داخل کرنا یا پھر عورت میں کسی مرض اور نقص کی وجہ سے اس کابیضہ اور مرد کانطفہ ٹیوب میں بار آوری کے بعد دوبارہ اس عورت کے رحم میں منتقل کرنا بانجھ پن کا علاج ہونے کے ناطے شرعی اعتبار سے جائز ہے۔ بشرطیکہ مذکورہ مصنوعی طریقے میاں بیوی کے مابین اپنائے جائیں اور وہ بھی اس وقت جب فطری طریقے میں انہیں ناکامی کا سامنا ہو، اس طرح اگر کسی عورت کے خاوند کا مادہ تولید پیدائشی یا حادثاتی طور پر پیدا ہی نہ ہوتا ہو تو اس کے مادہ تولید( جنسی خلیے) کی جگہ جسم کے کسی بھی مناسب حصے سے غیر جنسی خلیہ حاصل کر کے اس کی بیوی کے حاصل کردہ بیضہ سے بار آور کر کے اسی بیوی کے رحم میں منتقل کر کے بچے کی پیدائش کو یقینی بنانے میں شرعی قباحت معلوم نہیں ہوتی، کیونکہ میاں بیوی کے خلیوں کے ساتھ بار آوری کرانے میں نہ زنا کا کوئی شائبہ ہے اور نہ ہی نسب کے اختلاط کا مسئلہ ۔ بلکہ یہ ایک بانجھ شخص کے لئے کامیاب طریقہ تولید ہو جانے کی وجہ سے نعمت خدا وند ی ہےکہ اس طریقہ علاج سے اسے اولاد حاصل ہو جائے۔ لیکن یاد رہے کہ ایسا انتہائی مجبوری اور بیماری کی صورت میں کیا جائے اوراگر کوئی شادی شدہ جوڑا اپنی مجبوری کے باوجود بانجھ رہنے پر راضی ہوں تو بہر حال یہ ان کی صوابدید پر موقوف ہے۔ خلاصہ کلام سائنسی طریقہ تولید اور انسانی کلوننگ کی تمام صورتیں کلی طور پر نہ حرام ہیں نہ ہی کلی طور پرحلال۔ البتہ اب تک کی تحقیقات کی روشنی میں سائنسی طریقہ تولید انسانی کلوننگ کی صرف وہ صورت حلال اور مباح ہے کہ جس میں مصنوعی تخم ریزی صرف میاں بیوی کے نطفوں کے لیے ساتھ ہو یا از راہ مجبوری میاں بیوی دونوں کےخلیوں کا اختلاط کر کے ’ کلون‘ (نو مولود) حاصل کیا جائے، جبکہ اس کے علاوہ مصنوعی طریقہ تولید اور انسانی کلوننگ کی باقی صورتیں سراسر ناجائز اورحرام ہیں کیوں کہ ان میں زنا ،اختلاط نسب ،وراثت اور بالخصوص اسلام کے تصورِ خاندان کی عمارت منہدم ہونےکا قوی امکان ہے۔ اور یہ سب کچھ مقاصدشریعت کے سراسر خلاف ہے۔ |