Maktaba Wahhabi

109 - 117
انسانی کلوننگ ڈولی (بھیڑ) کے کلون میں کامیابی کے بعد سائنس دانوں نے اپنی توجہ کا رخ انسانی کلوننگ کی طرف موڑتے ہوئے یہ پیش گوئی کر دی کہ آئندہ چند ہی سالوں میں کلوننگ کے ذریعے انسان پیدا کیے جا سکیں گے۔ سائنسدانوں کے ان خیالات ، تجربات اور پیش گوئیوں نے دنیا بھر کے مختلف تعلیمی، سیاسی، معاشرتی اور مذہبی ایوانوں میں اس موضوع پر بحث و تمحیص کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری کر دیا کہ اگر سائنسدانوں نے واقعی انسانی کلون بنانا شروع کر دیئے تو انسانی دنیا پر اس کے اچھے یا برے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ دسمبر 2002ء کو جب فرانس کے سائنسدانوں نے ایک انسانی بچی کے کلون کا دعویٰ کر کے گذشتہ مفروضے اور تخیل کو حقیقت میں تبدیل کر دکھایا تو دنیا بھر میں پھر سے ایک عجیب رد عمل دیکھنے میں آیا۔ اکثر وبیشتر حضرات نے انسانی کلوننگ کی مخالفت میں اپنے تاثرات قلم بند کروائے ۔ مذہبی طبقہ نے انسانی کلوننگ کوخدا کی قدرت وخالقیت میں دخل اندازی سے تعبیر کیا ۔ مغربی ممالک میں بھی عوامی رد عمل انسانی کلوننگ کے خلاف رہا حتی ٰکہ پہلی مرتبہ کلوننگ کا لفظ سننے والے عوام نے بھی اسے ’حرام مطلق‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مظاہرے کئے۔ اگر چہ انفرادی طور پر بعض لوگوں نے انسانی کلوننگ کو سائنسی تحقیق کے نام پر قبول کر لینے کا رجحان بھی ظاہر کیا تا ہم مجموعی طور پر آثار ، انسانی کلوننگ کے خلاف ہی رہے۔ انسانی کلوننگ کا ممکنہ طریقہ کار انسانی کلوننگ کا بنیادی طریقہ کار تو وہی ہے جو حیوانی کلوننگ میں ڈولی اور مختلف جانوروں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یعنی دو الگ الگ جاندار جسموں سے غیر جنسی خلیے حاصل کر کے ان کا’ اختلاط‘ کرایا جاتا ہے اور ایک کا مرکزہ نکال کر دوسرے خلیے کے مرکزہ کی جگہ رکھ دیا جاتا ہے ،جبکہ دوسرے خلیے کا مرکزہ اور پہلے کے مرکزہ کے علاوہ باقی خلیے کو پھر اس عمل میں استعمال نہیں کیا جاتا، پھر مشترک یا بارآور خلیے کو کچھ عرصہ مصنوعی ماحول میں رکھنے کے بعد دوبارہ کسی جاندار کےرحم میں داخل کر دیا جاتا ہے ، (خواہ وہ خلیے والا ہی جسم ہو یا کوئی اور تیسرا جسم) جہاں بار آور خلیہ نمو و ارتقاء کے فطری مراحل طے کر کے مکمل بچے کی شکل میں پیدا ئش حاصل کر لیتا ہے۔ مذکورہ صورت میں دو جسموں کے الگ الگ غیر جنسی خلیے لیے جاتے ہیں، یہ دو نر و مادہ بھی ہو سکتے ہیں اوربیک وقت دو مادہ بھی حتیٰ کہ صرف ایک ہی مادہ جسم سے بھی دو مختلف خلیے لے کر مصنوعی ملاپ کے بعد اسی مادہ کے رحم میں پرورش کے عمل سے گزارے جاسکتے ہیں، جب کہ اس طرح پیدا ہونے والے بچے میں کس نر کا حصہ (نطفہ) نہیں ہو گا! انسانی کلوننگ کی شرعی حیثیت بلا شبہ کلوننگ ایک سائنسی تحقیق ہے جسے کلی طور پر حرام کہا جا سکتا ہے نہ حلال اور جائز۔ اگر اسے انسانیت کی
Flag Counter