خلاصہ کلام فقہاء صحابہ کے ایک دوسرے کی روایتوں پر استدراکات کو دلیل بنا کر یہ رائے پیش کرنا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآن مجید اور عقل وغیرہ کے اصولوں کی روشنی میں حدیث اور روایت کو مسترد کر دیتے تھے، چاہے اس کی سند کتنی ہی قوی کیوں نہ ہو، کسی طور درست دعوی نہیں ہے۔ عموما صحابہ کے جن استدراکات کو اس دعوی کے ثبوت میں دلیل بنایا گیا ہے، ان میں متعلقہ مثالوں کے غلط فہم اور غلط تشریح سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ اگر ان روایتوں کا صحیح فہم اور صحیح تشریح حاصل ہو جائے تو ِہ ثابت ہو جاتا ہے کہ صحابہ کے ہاں بھی حدیث اور روایت کی قبولیت کا اصل معیار سند ہی تھا، البتہ وہ متن کے بظاہر خلاف قرآن یا خلاف عقل ہونے کی صورت میں یہ کرتے تھے کہ اس حدیث یا روایت کی سند کو دوسرے طرق سے بھی پرکھ لیتے تھے تا کہ راوی سے غلطی ہونے کے شبہے کو ختم کیا جا سکے۔ |