Maktaba Wahhabi

43 - 126
بن جائے گا جیسا کہ اسلامی بینکوں میں بالفعل ایسا ہوا ہے۔لہٰذا لوگوں کی معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے اجتماعی اداروں کے قیام کی ذمہ داری اگر علماء پر عائد ہوتی ہے تو اس سے کئی گنا زیادہ ذمہ داری معاشرے پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ذہنوں کو اسلامی اقتصاد کے اصولوں کی قبولیت کے لیے تیار کریں۔ بہر حال اسلامی اقتصادی نظام ، کہ جس میں کوئی ادارہ حقیقی معنوں میں ایک تجارتی ادارہ ہو اور اسلامی کے روحانی نظام کی بنیاد پر قائم ہو،پرتحقیقی و فنی کام کی ضرورت و اہمیت مسلم ہے اور اس موضوع پر بحث کو آگے بڑھانا چاہیے ۔اور اس کے لیے آئیڈیل صورت یہی ہے کہ بینکوں کو اسلامی لاحقہ لگا کر ان سے یہ خدمت لینے کی بجائے مضاربہ کمپنیاں بنائی جائیں کہ جو حقیقی معنوں میں تجارت کریں۔ اور اگر فی الحال یہ سوچ کر کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور حالت جنگ میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہو تو تھانے میں ہی بیڈ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے، لہٰذا ہمیں بینکوں کے اداروں کی اعتماد کی بنا پر ان سے عبوری دور کے لیے کچھ کام لے لینا چاہیے تو پھر اس کا حل یہ ہے کہ بینک کار لیزنگ کے لیے شوروم بنائیں کہ جہاں گاڑیاں کھڑی ہوں اور اب بینک انہیں چاہے قسطوں پر مہنگے داموں بیچ دیں اور ہاؤس فنانسنگ کے لیے اسلامی بینک بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی طرح جگہ خریدیں اسے ڈی ویلپ کریں، کالونیاں اور سوسائیٹیاں بنائیں اور پانچ اور دس مرلے یا ایک دو کنال کے گھر قسطوں پر فروخت کریں یہ کاروبار ہے اور نظر ہی آتا ہے کہ کاروبار ہے لیکن اسلامی بینک اس طرف بالکل ہی نہیں آتے وہ صرف پیسوں کے لین دین تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بینک محض ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ وہ ایک عالمی معاشی نظام کیپٹل ازم کی بنیادی اکائی (basic unit) ہے جو عالمی سیاسی نظام ڈیموکریسی کا ایک اقتصادی وژن ہے۔ اس پس منظر اور تناظر میں بینک کو محض مٹی گارے سے بنی ہوئی ایک عمارت نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ مغربی فکر وفلسفہ اور تہذیب وتمدن کی ایک علامت ہے۔ پس ایسے اداروں کو محض تمدن کی ترقی سمجھ کر آنکھیں بند کر کے قبول کر لینے کی دعوت درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ یہ اپنے ساتھ فکر اور تہذیب دونوں لے کر آتے ہیں۔جیسا کہ مغربی زبان کی تعلیم محض زبان کی تعلیم نہیں ہے بلکہ یہ زبان اپنے ساتھ مغربی فکر وفلسفہ اور تہذیب کو بھی لٹریچر کے نام پر منتقل کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مفکر پاکستان علامہ اقبال رحمہ اللہ (متوفیٰ 1938ء) نے بینکوں کے نظام کے بارے کہا تھا: ایں بنوک ایں فکر چالاک یہود نور حق از سینہ آدم ربود تا تہ و بالا نہ گردد ایں نظام دانش وتہذیب ودین، سودای خام
Flag Counter