ساتواں اعتراض: اگر کوئی گاہک مقررہ وقت پر گاڑی کی قسط ادا نہ کرے تو بینک اس پر جرمانہ عائد کرتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا بھی رہتا ہے، یہ ناجائز ہے۔یہ جرمانہ بینک کے زیر نگرانی قائم خیراتی فنڈ میں جمع کروا دیا جاتا ہے۔مولانا مفتی حافظ ذوالفقار صاحب لکھتے ہیں: ’’سودی بینکوں کی طرح اسلامی بینک بھی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ وصول کرتے ہیں جوکہ اسلامی بینک کے زیر نگرانی قائم خیراتی فنڈ میں جمع کروایا جاتا ہے۔یہاں بھی سودی فارمولا اختیار کیا جاتا ہے کہ ایک تو جرمانہ واجب الادارقم کے تناسب سے عائد کیا جاتا ہے اور دوسرا تاخیر کی مدت بڑھنے کے ساتھ جرمانہ کی رقم میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔‘‘ [1] اسلامی بینکوں کے محققین اس جرمانے کے جواز کے لیے ابن دینار مالکی رحمہ اللہ (متوفیٰ 212ھ) کے ایک قول سے دلیل پکڑتے ہیں۔علمائے احناف کے متفقہ فتوی میں ہے: ’’اہل علم سے امید کی جاتی ہے کہ بینکوں کے مالی جرمانہ کے جواز کے لیے ابن دینار مالکی رحمہ اللہ کے مرجوح متروک کالمعدوم قول پر اعتماد کرنے والے حضرات امام محمد رحمہ اللہ کے مذکورہ مزاج اور موقف کو تسلیم کرتے ہوئے مرابحہ و اجارہ کے سودی حیلوں کے ذریعے سرمایہ کاری کو ناجائز کہیں گے۔‘‘ [2] مولانا مفتی حافظ ذوالفقار صاحب نے ابن دینار مالکی رحمہ اللہ کے اس قول کا مفصل و محقق جواب اپنی کتاب میں دیاہے۔[3] طوالت کے خوف سے ہم اسے یہاں نقل نہیں کر رہے ہیں۔ آٹھواں اعتراض:بینک اجارہ میں اگر گاڑی کا نقصان ہو جائے تو بڑے نقصانات بینک کے ذمے جبکہ چھوٹے نقصانات گاہک(گاڑی اجارہ پر لینے والے) کے ذمہ ہوتے ہیں۔علمائے احناف کے متفقہ فتوی میں ہے: ’’مروجہ اجارہ میں بڑے نقصانات بینک کے ذمے اور چھوٹے موٹے نقصانات گاہک(لیزی) کے ذمے ہوتے ہیں‘ گو کہ معمول کے استعمال کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ معاملہ اجارے کا ہو (کما لفظاً) یا بیع کا ہو(کما ہی الحقیقۃ) بہر صورت نقصانات کی ذمہ داری کی یہ تقسیم بالکل ناجائز ہے۔کیونکہ اجارہ ،بشمول اسلامی بینکوں کے تمام عقود شرکت و مضاربت اور مرابحہ و غیرہ کے ، ان میں سرمایہ دار کا سرمایہ اور مال‘ عمیل اور استعمال کرنے والے کے ہاتھ میں امانت ہوتا ہے۔امانات پر جان بوجھ کر غفلت اور تعدی کے بغیر ضمان نہیں آتا۔جبکہ یہاں پیشگی معاہدے میں استعمال کرنے والے پر زیر استعمال چیز کے بعض نقصانات کی ذمہ داریاں عائد کی جاتی ہیں۔اگر یہ معاملہ بالکلیہ صحیح طور پر اجارہ ہوتو اجرت کے علاوہ مستاجر پر اضافی بوجھ ڈالنا شرط فاسد اور ’’أکل |