Maktaba Wahhabi

30 - 126
کہا ہے ۔[1] اما م ابن القیم نے اسے محفوظ کہا ہے۔[2] امام ابن حجر (متوفیٰ 852ھ) نے بھی محفوظ کہاہے۔[3] امام ابن الملقن (متوفیٰ 804ھ) نے اسے صحیح کہا ہے۔[4] علامہ البانی رحمہم اللہ (متوفیٰ 1332ھ) نے اسے صحیح على شرط الشیخین کہا ہے۔ [5] ایک اور حدیث کے الفاظ ہیں: عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا أَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَ طَعَامًا مِنْ رَجُلٍ إِلَى أَجَلٍ، فَذَهَبَ بِهِ الرَّجُلُ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ الطَّعَامَ إِلَى السُّوقِ، فَجَعَلَ يُرِيهِ الصُّبَرَ وَيَقُولُ لَهُ: مِنْ أَيِّهَا تُحِبُّ أَنْ أَبْتَاعَ لَكَ؟ فَقَالَ الْمُبْتَاعُ: أَتَبِيعُنِي مَا لَيْسَ عِنْدَكَ؟ فَأَتَيَا عَبْدَ اللّٰه بْنَ عُمَرَ فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰه بْنُ عُمَرَ لِلْمُبْتَاعِ: «لَا تَبْتَعْ مِنْهُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ، وَقَالَ لِلْبَائِعِ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ)) [6] ’’امام مالک رحمہ اللہ (متوفیٰ 179ھ) سے مروی ہے کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ایک آدمی نے کسی دوسرے آدمی سے ایک مدت تک کے لیے کچھ اناج خریدنے کا ارادہ کیا ‘توجو بائع(seller) تھا وہ خریدار(buyer)کو اپنے ساتھ بازار لے گیا اور اسے وہاں غلے کے مختلف ڈھیر دکھانے لگا اور خریدار سے کہنے لگا کہ ان میں سے کون سا اناج تجھے پسند ہے میں تجھے وہ خرید دیتا ہوں تو خریدار نے کہا: کیا تو مجھے ایسی چیز بیچ رہا ہے جو تیرے پاس نہیں ہے تو وہ دونوں اپنا معاملہ لے کرحضرت عبد اللہ بن عمر کے پاس آئے تو ابن عمر نے خریدار سے کہا:تو اس سے وہ چیز نہ خرید جو اس کے پاس نہیں ہے اور بیچنے والے سے کہا: تو اس کو وہ چیزمت بیچ جو تیرے پاس نہیں ہے۔‘‘ یہاں تو یہ معاملہ تھا کہ وہ شخص بازار میں خود جا کر خریداری کر رہا تھا لیکن وہ کسی سے بیع کرنے کے لیے ایک بیع کر رہا تھا کہ جس سے صحابی رسول نے روکا ہے۔ اس کے برعکس اسلامی بینک کا کوئی فرد توبازار میں بھی نہیں جاتا اور رقم فراہم کرتے ہوئے ایک بیع صرف اس لیے کرتا ہے کہ اس نے آگے زید سے ایک مزیدبیع کرنی ہے یعنی مستقبل کی ایک بیع کرنے کے لیے وہ ایک دوسری مصنوعی بیع کر رہا ہے اور یہ ممنوع اور ناجائزہے ۔
Flag Counter