سپرچوئیلٹی' کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جو اُن کے بقول 'دعوت' اور 'امن' دو بنیادوں پر قائم ہے۔ مولانا وحید الدین خان تقریباً دو سو کتب کے مصنف ہیں،جو اردو،عربی اور انگریزی زبان میں ہیں۔ اُن کی معروف کتب میں تذکیر القرآن، اسلام دورِ جدید کا خالق، مذہب اور جدید چیلنج، تعبیر کی غلطی، رازِ حیات، دین کی سیاسی تعبیر، عقلیاتِ اسلام، پیغمبر ِانقلاب اور اللہ اکبر ہیں۔ انگریزی اور عربی کتابیں اکثر وبیشتر مولانا کی اُردو تحریروں ہی کے تراجم ہیں۔ (ایضاً) فکر ی بنیادیں مولانا وحید الدین خان صاحب کی تحریروں کے بالاستیعاب مطالعہ کے بعد اُن کے دعوتی اور علمی کام کو آسانی کی خاطر پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے : تذکیرونصیحت: خان صاحب کی تحریروں میں تذکیر کا پہلو غالب اور نمایاں طور موجود ہے۔ چھوٹی اور عام سی بات سے بھی نصیحت کا پہلو نکال لینے میں اُنہیں کمال حاصل ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں: ''ایک امریکی خاتون سیاحت کی غرض سے روس گئیں۔وہاں اُنھوں نے دیکھا کہ ہر جگہ کمیونسٹ پارٹی کے چیف کی تصویریں لگی ہوئی ہیں۔ یہ بات اُنھیں پسند نہیں آئی۔ ایک موقع پر وہ کچھ روسیوں سے اِس پر تنقید کرنے لگیں۔ خاتون کے ساتھی نے اُن کے کان میں چپکے سے کہا:''میڈم!آپ اِس وقت روس میں ہیں، امریکہ میں نہیں ہیں۔'' آدمی اپنے ملک میں اپنی مرضی کے مطابق رہ سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ کسی غیر ملک میں جائے تو وہاں اُس کو دوسرے ملک کے نظام کی پابندی کرنی پڑے گی۔ اگر وہ وہاں کے نظام کی خلاف ورزی کرے تو مجرم قرار پائے گا۔ ایسا ہی کچھ معاملہ وسیع تر معنوں میں دنیاکا ہے، انسان ایک ایسی دنیا میں پیدا ہوتا ہے جس کو اُس نے خود نہیں بنایا ہے۔ یہ مکمل طور پر خدا کی بنائی ہوئی دنیا ہے۔ گویا انسان یہاں اپنے ملک |