Maktaba Wahhabi

72 - 79
میں نہیں ہے بلکہ خدا کے ملک میں ہے۔''[1] ردّ عمل کی نفسیات: خان صاحب کی فکر ردّ عمل کی نفسیات (Psychology of Reaction) پر قائم ہے اور یہ ردّعمل اسلام کے سیاسی تصور، معاصر اسلامی تحریکات اور متنوع مذہبی طبقات کا ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں: ''کچھ لوگ اسلام کا جامع تصور پیش کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اسلام ایک مکمل نظام ہے۔ اسلام میں صرف عقیدہ اور عبادت اور اخلاق شامل نہیں ہیں، بلکہ پولیٹکل سسٹم بھی اس کا لازمی جز ہے۔ پولیٹکل سسٹم کو قائم کیے بغیر اسلام ادھورا رہتا ہے، وہ مکمل نہیں ہوتا۔ یہ بظاہر اسلام کا جامع تصور ہے، لیکن حقیقت کے اعتبار سے وہ ایک تخریبی تصور ہے۔''[2] ایک اور جگہ لکھتے ہیں: '' جہاں تک زمین پر سیاسی غلبہ کا معاملہ ہے، اس کا تعلق تمام تر اللہ تعالیٰ سے ہے۔ قرآنِ مجید کے مطابق، زمین پر سیاسی غلبہ کا فیصلہ براہِ راست اللہ کی طرف سے ہوتا ہے،اور وہ اُسی کو ملتا ہے جس کے لیے اللہ نے اُس کا فیصلہ کیا ہو (۲۶:۳)۔ اِس سے معلوم ہوا کہ سیاسی نظم کے قیام کو نشانہ بنا کر عمل کرنا، ایک مبتدعانہ عمل ہے۔ وہ دین کے نام پر بے دینی ہے۔ وہ اسلام کے نام پر اسلام سے انحراف کرنا ہے۔ اِس قسم کی کوشش کو کبھی بھی خدا کی نصرت نہیں ملے گی، اِس لیے ایسی کوشش کبھی کامیاب ہونے والی نہیں۔''[3] ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ''موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کی تمام بڑی بڑی تحریکیں حیرت انگیز طور پر انتہائی ناکامی کا شکار ہوئی ہیں۔مسلمان جب بھی کوئی تحریک اٹھاتے ہیں تو خدا اُن کے گھروندے
Flag Counter