Maktaba Wahhabi

70 - 79
اُن کی معروف کتاب 'مذہب اور جدید چیلنج' کے لیے بنیاد بنی اور اِس کا عربی ترجمہ الإسلام یتحدّٰی کے نام سے مقبولِ عام ہوا جو کئی ایک عرب جامعات کے نصاب میں بھی شامل ہے۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے شائع شدہ ایک حالیہ کتاب "۵۰۰ Most Influential Muslims of 2009" میں اُنہیں"Islam's Spiritual Ambassador to the World" قرار دیا گیا ہے۔ (ایضاً) جماعتِ اسلامی اور تبلیغی جماعت میں شمولیت خان صاحب شروع شروع میں مولانا مودودی رحمہ اللہ کی تحریروں سے متاثر ہوئے اور ۱۹۴۹ء میں جماعتِ اسلامی، ہند میں شامل ہوئے۔ کچھ ہی عرصہ میں جماعتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن بھی بن گئے۔ جماعتِ اسلامی کے ترجمان رسالہ 'زندگی' میں باقاعدگی سے لکھتے رہے۔جماعت اسلامی میں شمولیت کے بعد مولانا وحید الدین خان صاحب نے ۱۵ سال کے بعد جماعتِ اسلامی کو خیرباد کہا۔جماعت اسلامی سے علیحدگی کے بعد تبلیغی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو گئے لیکن ۱۹۷۵ء میں اُسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا۔ ذاتی دعوتی اور علمی کام کا آغاز ۱۹۶۷ء میں اپنے دعوتی کام کا آغاز کیا۔ ۱۹۷۰ء میں نئی دہلی میں ایک اسلامک سنٹرکی داغ بیل ڈالی اور ۱۹۷۶ء میں 'الرسالہ' کے نام سے ایک اُردو رسالہ کا اِجرا کیا۔ ۱۹۸۴ء میں ہندی اور ۱۹۹۰ء میں انگریزی میں بھی'الرسالہ'جاری کیا گیا۔اُردو میں اُن کا ترجمہ قرآن اور تشریحی نکات 'تذکیر القرآن'کے نام سے دو جلدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ یہی ترجمۂ قرآن بعد میں ہندی اور انگریزی میں بھی شائع ہوا۔انگریزی ترجمہ The Quran کے نام سے شائع ہوا حالانکہ ترجمہ قرآن کا یہ نام رکھناکسی طور درست نہیں۔ کوئی بھی ترجمہ قرآن، حقیقی قرآنِ مجید نہیں ہو سکتا۔ قرآن مجید فصیح عربی زبان میں ہے اور جب اُس کا ترجمہ کسی اور زبان میں کیا جاتا ہے تو وہ قرآنِ مجید کا ترجمہ تو کہلایا جا سکتاہے لیکن قرآن مجید نہیں۔ خان صاحب نے ۲۰۰۱ء میں اپنے نقطۂ نظر اور دعوت کے پھیلاؤ کے لیے 'سی پی ایس' یعنی 'سنٹر فار پیس اینڈ
Flag Counter