Maktaba Wahhabi

66 - 79
اب حالات دن بدن بدتر ہو رہے ہیں۔ جب بعض طبیعتیں اس غیر اسلامی اور غیر انسانی حل کو قبول نہیں کرتیں اور اپنے گوشۂ عافیت کی ویرانی بھی ان سے دیکھی نہیں جاتی تو وہ پریشان اور سراسیمہ ہو کر ہر دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ اس وقت باطل اور گمراہ فرقے اپنا آہنی پنجہ اُن کی طرف بڑھاتے ہیں اور انہیں اپنے دامِ تزویر میں بھی پھنسا لیتے ہیں۔ اس کی بیوی تو اسے مل جاتی ہے لیکن دولتِ ایمان لوٹ لی جاتی ہے۔ میرے یہ چشم دید واقعات ہیں کہ کنبے کے کنبے مرزائی اور رافضی ہو گئے۔ جب حالات کی سنگینی کا یہ عالم ہو، جب یہ تعزیر (بیک وقت تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرنے کی رائے) بے غیرتی کی مہر ہو بلکہ اس کی موجودگی سے ارتداد کا دروازہ کھل گیا ہو۔ ان حالات میں علماے اسلام کا یہ فرض نہیں کہ اُمّتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر درِرحمت کشادہ کریں (یعنی ایک مجلس کی تین طلاقوں کے ایک طلاق ہونے کا فتویٰ دیں) (دعوتِ فکر ونظر) پیر صاحب موصوف کا یہ مقالہ حضرت الاستاذ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے حکم پر اس کتاب میں شامل کیا گیا تھا جو احمدآباد(بھارت) میں منعقدہ سیمینار کے مقالات کے مجموعے پر مشتمل تھی۔ ان سب کا موضوع مسئلۂ طلاقِ ثلاثہ ہی تھا۔ پیر صاحب کے مقالے کی بیشتر عربی عبارتوں کا ترجمہ بھی راقم ہی نے کیا تھا، یہ ۱۹۷۹ء کی بات ہے۔ جب سے یہ فاضلانہ مقالہ 'مجموعہ مقالاتِ علمیہ' دربارہ 'ایک مجلس کی تین طلاقیں' نامی کتاب کا حصہ ہے اور نعمانی کتب خانہ اُردو بازار لاہور کی شائع کردہ ہے۔ پیر صاحب کا مذکورہ اقتباس، اس کتاب کے صفحہ ۳۴۲، ۳۴۳ پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ ۶۔ نکاح بشرطِ تحلیل حرام اور موجبِ لعنت ہے! مولانا کفایت اللہ دہلوی مرحوم کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، علماے احناف (دیوبند) میں وہ مفتی اعظم ہند مانے اور سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے فتاوٰے ۹ جلدوں میں 'کفایت المفتی' کے نام سے شائع ہوئے ہیں۔اس مجموعہ فتاویٰ میں درج ایک سوال،جواب ملاحظہ فرمائیں: ''سوال: شرع شریف میں حلالہ کس کو کہتے ہیں؟ بعض علاقوں میں مروّجہ حلالہ عمل میں لاتے ہیں، کسی کے لیے حلالہ کرتے ہیں، بعض مفتی اس پر جواز کا فتویٰ دیتے ہیں۔ آیا یہ جائز ہے
Flag Counter