Maktaba Wahhabi

61 - 79
حرام ٹھہرتا ہے کیوں کہ یہ دونوں ہی احصان کی صفت سے خالی اور مسافحت کی شناعتوں سے پُر ہیں۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تھا: ((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَار)) تو اُنھوں نے پوچھا: "من هو یا رسول اللّٰه ؟" آپ نے فرمایا: ((هُوَ الْمُحَلِّلُ، لَعَنَ اللّٰه الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَه )) [1] امام عبدالرزاق نے حضرت عمر کا یہ قول نقل کیا ہے کہ ((لَا أُوتَى بِمُحَلِّلٍ وَلَا بِمُحَلَّلَةٍ إِلَّا رَجَمْتُهُمَا )) [2] ''میرے پاس کوئی حلالہ کرنے والا مرد اور وہ عورت جس سے حلالہ کیا گیا، لائے گئے تو میں ضرور ان دونوں کو رجم کردوں گا۔'' سنن بیہقی میں حضرت عثمان کے تعلق سے یہ روایت آئی ہے: رفع إلیه رجل تَزَوَّج امرأة لیحلله لزوجها ففرّق بینهما وقال لاترجع إلیه إلا بنکاح رغبة غیر دلسة[3] یعنی ''ایک ایسا مقدمہ ان کے سامنے پیش ہوا جس میں ایک شخص نے کسی عورت سے اس کے سابق شوہر کے لئے حلالہ کے طور پر نکاح کیا تھا۔حضرت عثمان نے اپنے فیصلہ سے ان دونوں کو الگ کردیا اور فرمایا کہ وہ عورت اپنے پہلے خاوند سے رجوع نہیں کرسکتی، تاوقتے کہ اپنا مرغوب نکاح نہ کرے، یعنی ایسا نکاح جو (مروّجہ حلالہ کی) ملاوٹ سے پاک ہو۔'' آپ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کو ملعون قراردیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے قابلِ رجم فعل گردانا اور حضرت عثمان نے اسے وصف ِنکاح سے مجرد مانا ہے، ایسی صورت میں ان قطعی روایتوں کے باوجود مروّجہ حلالہ پر اصرار ناقابل فہم ہے۔
Flag Counter