Maktaba Wahhabi

51 - 79
اس باب میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی گئی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت والی نماز کاذکر کیا ہے اور اس میں واضح الفاظ ہیں کہ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ[1] ''سیدنا ابو بکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے،اور لوگ سیدنا ابو بکر کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے،جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔'' امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام مالک کی ایک روایت کے مطابق''جو شخص کھڑا ہو نے پر قادر ہو، اس کی نماز بیٹھنے والے امام کے پیچھے صرف اس صورت میں جائز ہے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے۔''[2] ۶۔ امام خطابی بھی بیٹھ کر نماز پڑھنے والی احادیث کو منسوخ تصور کرتے ہیں: وفي اقامة رسول اﷲ صلی اللّٰه علیہ وسلم ابابکرعن یمینه وهو مقام المأموم وفي تکبیره بالناس وتکبیره أبي بکر بتکبیره بیان واضح أن الإمام في هذه الصلوة رسول اﷲ صلی اللّٰه علیہ وسلم وقد صلى قاعدا والناس من خلفه قیام وهي آخر صلوة صلاها بالناس الخ[3] ''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا ابو بکر کو اپنے دائیں جانب کھڑا کرنا جو مقتدی کا مقام ہے،اور سیدنا ابو بکر کا آپ کی تکبیرات پر تکبیرات کہنا ایک واضح امر ہے۔ اس نماز میں امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپ نے یہ نماز بیٹھ کر پڑھی تھی،جبکہ سیدنا ابو بکر اور باقی لوگوں نے کھڑے ہو کر پڑھی تھی،اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز تھی۔'' ۷۔ علامہ محمود بن احمد عیسیٰ نے بھی قاعد امام کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے والے حکم کو منسوخ کہا ہے اور دلائل دیتے ہوئے اس طرح رقم طراز ہیں : ''اس قاعدہ پر سب کا اتفاق ہےکہ جب مقتدی امام کی نماز میں داخل ہو تو جو چیز اس پر
Flag Counter