Maktaba Wahhabi

50 - 79
اس پر جو چار رکعت نماز ظہر فرض تھی، اس کو پورا کرے اس سے یہ واضح ہوگیا کہ مقتدی پر وہ چیز فرض ہے، وہ امام کی اقتدا کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتی پس جو مقتدی تندرست ہو اس پر نماز میں قیام فرض ہے اور بیمار امام جو قیام پر قادر نہ ہو، اس کی اقتدا کرنے کی وجہ سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور دوسرے نمازیوں سے قیام ساقط نہیں ہوا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اورسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اور باقی نمازیوں نے کھڑے ہوکر پڑھی۔''[1] اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام طحاوی کے نزدیک بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ والی حدیث منسوخ ہیں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث ان کی ناسخ ہے۔ ۴۔ علامہ ابن حجر عسقلانی نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث منسوخ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکی حدیث کو ناسخ قرار دیا ہے اور تمام مذکورہ آرا بیان کرنے کے بعد ان کے دلائل کا رد کیا ہے۔[2] ۵۔ صحیح مسلم کے ابواب کی تبویب میں امام نووی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ والی قاعد امام کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے والی احادیث کومنسوخ سمجھتے ہوئے ہی ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے: باب استخلاف الإمام إذا عرض له عذر من مرض وسفر وغیرهما من یصلي بالناس وأن من صلى خلف إمام جالس لعجزه عن القیام لزمه القیام إذا قدر علیه ونسخ القعود خلف القاعد في حق من قدر على القیام[3] ''امام کے نائب بنانے کا باب جو لوگوں کو نماز پڑھائے جب امام کو مرض،سفر وغیرہ جیسے عوارض لاحق ہوں،اور جو شخص کسی معذور قاعد امام کے پیچھے نماز پڑھے اگر وہ قدرت رکھتا ہوتواس پر لازم ہے کہ وہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرے،قاعد امام کے پیچھے کھڑے ہونے کی قدرت رکھنے والے کے لئے بیٹھنا منسوخ ہے۔''
Flag Counter