Maktaba Wahhabi

49 - 79
قاعد امام کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ قرار دینے والے ائمہ ۱۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مندرجہ بالا روایت کو جمہور اہل علم مثلاًامام شافعی،امام ابوحنیفہ اورعبد اللہ بن مبارک رحمہم اللہ وغیرہ نے منسوخ قرار دیا ہے۔[1] ۲۔ امیر المومنین فی الحدیث امام محمد بن اسماعیل بخاری اور ان کے استاد گرامی شیخ حمیدی نے بھی منسوخ قرار دیا ہے چنانچہ جامع صحیح بخاری میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ((فإذا صلى فصلوا جلوسا أجمعین)) لکھنے کے بعد فرماتے ہیں: قال الحميدي: قوله: ((إذا صلى جالسا فصلوا جلوسا)) هو في مرضه القديم، ثم صلى بعد ذلك النبي صلى اللّٰه عليه وسلم جالسا، والناس خلفه قياما، لم يأمرهم بالقعود، وإنما يؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم [2] ''امام حمیدی فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((إذا صلى جالسا فصلوا جلوسا)) آپ کی قدیم بیماری کی حالت میں تھا،پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کرنماز پڑھائی اور لوگوں نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی،آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں دیا۔اور (اصول یہی ہے کہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری سے آخری عمل کو لیا جاتا ہے۔'' ۳۔ امام جعفراحمد بن طحاوی حنفی لکھتے ہیں: ''نظر صحیح کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اگرمقتدی کو عذر نہ ہو تو اس سے قیام ساقط نہیں ہوگا کیونکہ جب مقتدی امام کی نماز میں داخل ہو تو جو چیز مقتدی پر فرض ہو، وہ امام کی نماز میں داخل ہونے سے ساقط نہیں ہوتی،جب مقیم مثلاً ظہر کی نماز مسافر امام کی اقتدا میں پڑھے تو اس پر چار رکعت نماز پڑھنی چاہئے اور مسافر دو رکعت نماز پڑھ کر سلام پھیر دیتا ہے اور اس کی اقتدا کرنے سے مقیم پر یہ لازم نہیں آتا کہ وہ بھی دو رکعت پڑھنے کے بعدسلام پھیر سے بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ دو رکعت نماز اور پڑھے اور
Flag Counter