۲۔سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کی وہ روایات،جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان((فإذا صلى فصلوا جلوسا أجمعین)) موجود ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے سے گرنے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کی بنا، پر بیٹھ کر نماز پڑھانے اور مقتدیوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے۔یہ واقعہ ۵ھ کا ہے جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰه عَنْهَا أُمِّ المُؤْمِنِينَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى أَسَنَّ فَكَانَ يَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثِينَ آيَةً أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً ثُمَّ رَكَعَ[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت کا واقعہ ہے اور یہ۱۱ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز ہے۔[2] جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور باقی مقتدی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ۵ھ کا عمل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منسوخ ہے، اگر منسوخ تسلیم نہ کریں تو پھر لازم آتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نماز کا اعادہ کرواتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نماز کا اعادہ نہیں کروایا کیونکہ یہاں امام کی اتباع میں بیٹھنے کی بجائے مقتدیوں نے کھڑے ہو کر نماز ادا کی۔ ۳۔اگر قاعد امام کی اتباع میں مقتدیوں کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا پہلا حکم بدستور جاری ہوتا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کے اعادہ کاحکم دیتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعادہ کا حکم نہیں دیا جو اس بات کابین ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا حکم (جو گھوڑے سے گرنے پر نماز پڑھائی یا گھر میں نماز پڑھائی) (( فإذا صلى جالسا فصلوا )) منسوخ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاکھڑے ہوکر نماز پڑھنا ناسخ ہے۔ ۴۔انہیں وجوہ کی بنا پر جمہور اہل علم نے اس حدیث کو منسوخ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکی روایت کو ناسخ قرار دیا چنانچہ ان اہل علم میں سے چند ایک کاذکر کیا جاتا ہے: |