Maktaba Wahhabi

47 - 79
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى أَسَنَّ فَكَانَ يَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثِينَ آيَةً أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً ثُمَّ رَكَعَ[1] ''سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اُنہوں نے راوی کو بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ کو رات کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے کبھی بھی نہیں دیکھا،حتی کہ آپ عمر رسیدہ ہو گئے،بڑھاپے میں آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے،حتی کہ جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے اور تیس یا چالیس کے قریب آیات پڑھ کر رکوع کرلیتے۔'' رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو طاقت رکھنے والے نمازی کے نفل نماز میں کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر ادا کرنے کو نصف اجر کا حقدار قرار دیا ہے۔[2] اس حدیث کے الفاظ ((فان لم تستطع)) کے متعلق امام ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں: "استدل به من قال لا ينتقل المريض إلى القعود إلا بعد عدم القدرة على القيام وقد حكاه عياض عن الشافعي وعن مالك وأحمد وإسحاق لا يشترط العدم بل وجود المشقة والمعروف عند الشافعية أن المراد بنفي الاستطاعة وجود المشقة الشديدة بالقيام أو خوف زيادة المرض أو الهلاك ولا يكتفى بأدنى مشقة..." [3] ''اس حدیث سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے جو کہتے ہیں کہ مریض کو قیام پر قادر نہ ہونے کی صورت کے علاوہ بیٹھ کر نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔قاضی عیاض نے امام شافعی،امام مالک،امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ سے یہی روایت کیا ہے کہ عدم قیام کی شرط نہیں ہے،بلکہ مشقت کا وجود ہے،اور شافعیہ کے ہاں معروف ہے کہ عدم استطاعت سے مراد شدیدمشقت،مرض کی زیادتی کا اندیشہ یا ہلاکت ہے،ہلکی مشقت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔''
Flag Counter