Maktaba Wahhabi

46 - 79
مذکورہ تمام آراء ودلائل نقل کرنے کے بعدراقم اس نتیجہ پر پہنچاہے کہ ان آرا میں جمہور اہل علم کی رائے و موقف درست اور حقیقت پر مبنی ہے کہ قاعد امام کی امامت میں قیام پر قادر مقتدی کھڑے ہو کر نماز ادا کریں گے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بیٹھ کر نماز پڑھنا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اُنہیں ((فإذا صلى فصلوا جلوسا أجمعین)) کا حکم دینا منسوخ ہے۔اس حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے منسوخ ہونے کی متعدد وجوہ ہیں جو درج ذیل ہیں۔: ۱۔نماز میں قیام فرض ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَقوموا لِلَّهِ قٰنِتينَ ٨﴾[1] ''اور اللہ کے لئےفرمانبردار ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔'' قیام پر قادرشخص کھڑے ہو کر ہی قیام کرے گا اور قیام پر قادر نمازی بیٹھ کر نماز ادا نہیں کرسکتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جیسا کہ پیچھے عمران بن حصین کی مرض بواسیر والی حدیث گزر چکی ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صریح فرمان موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام پر قادر ہونے کےسبب کبھی بیٹھ کر نماز اد ا نہیں کی البتہ زندگی کے آخری سال نفل بیٹھ کر پڑھ لیتے تھے چنانچہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ فَإِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا وَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ وَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا[2] ''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی بیٹھ کرنفلی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا،حتی کہ وفات سے ایک سال پہلےتک (ایسا ہی تھا،پھرآخری سال)آپ بیٹھ کر نفلی نماز بیٹھ کر پڑھ لیتے تھے اور کوئی سورۃ پڑھتے تھے اور اسے ترتیل سے پڑھتے حتی کہ وہ اپنی اصل طوالت سے بھی زیادہ لمبی ہو جاتی۔'' امام بخاری نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ان الفاظ سے بیان کی ہے:
Flag Counter