Maktaba Wahhabi

45 - 79
تَسْتَطِعْ، فَعَلَى جَنْبٍ)) [1] ''سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی شکایت تھی،میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا:تو آپ نے فرمایا:کھڑے ہوکر نماز پڑھو،اگر اس کی طاقت نہ ہوتو بیٹھ کر پڑھ لو،اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر پڑھ لو۔ ۳۔ اگرقاعد امام کی اتباع میں مقتدیوں کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا پہلا حکم بدستور جاری ہوتا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کے اعادہ کاحکم دیتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعادہ کا حکم نہیں دیا جو اس بات کابین ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا حکم (جو گھوڑے سے گرنے پر نماز پڑھائی یا گھر میں نماز پڑھائی) (( فإذا صلى جالسا فصلوا)) منسوخ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدامیں صحابہ کرام کاکھڑے ہوکر نماز پڑھنا ناسخ ہے۔ ۴۔ مسئلہ زیر بحث میں چوتھا موقف امام احمد بن حنبل کا ہے جنہوں نے دو نوں مختلف ومتضاد قسم کی روایات کو جمع کرنے کی کو شش کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ جن احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ((فاذا صلی جالسا فصلّوا جلوسا)) ارشاد فرمایا ہےوہ وجوب کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ امر برائے استحباب ہے۔ لہٰذا اگر امام کسی عذر کی بنا پر بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر دونوں طرح نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن قعود(کھڑے ہونے) کی صورت اولیٰ ہے۔[2] امام احمد نے اس کے علاوہ اس طرح بھی تطبیق دینے کی کوشش کی ہے کہ اگر امام بیٹھ کر نماز کی ابتدا کرے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں لیکن اگر امام کھڑے ہو کر نماز کا آغاز کرتا ہے اور اثناے نماز کسی ضرورت یا عذر کی بنا پر اسے بیٹھنا پڑ گیا ہو تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز ادا کریں گے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق بیٹھ کر نماز پڑھائی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی بیٹھ کر پڑھی لیکن آخری نماز میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر شروع کی تو مقتدیوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے باوجود کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔
Flag Counter