Maktaba Wahhabi

54 - 111
دلائل کی بے ثباتی واضح ہو جائے اور جو علما محض بعض شبہات کی و جہ سے اس کے جواز کے قائل ہیں، وہ بھی اپنے موقف پرنظرثانی کرکے صحیح دلائل پر مبنی موقف کو اختیار کر سکیں۔ بہرحال ہمارا موقف یہ ہے کہ عورت کو طلاق کا حق تفویض نہیں کیا جا سکتا اور اگر کسی نے اس کو یہ حق دے دیا اور عورت نے اسے استعمال کرتے ہوئے خاوند کو طلاق دے دی، تو یہ طلاق نہیں ہوگی۔ طلاق کا حق صرف مرد کو حاصل ہے، یہ حق اللہ نے صرف اُسے ہی عطا کیا ہے، اسے پوری اُمت مل کر بھی عورت کی طرف منتقل کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ اس کے دلائل حسب ِذیل ہیں: اسلام میں طلاق کا حق صرف مرد کو دیا گیا ہے، عورت کو نہیں۔ اس کی و جہ یہ ہے کہ عورت مرد کے مقابلے میں زود رنج، زود مشتعل اور جلد بازی میں جذباتی فیصلہ کرنے والی ہے، نیز عقل اور دوراندیشی میں کمزور ہے۔ عورت کو بھی حق طلاق دیے جانے کی صورت میں، یہ اہم رشتہ جو خاندان کے استحکام و بقا اور اس کی حفاظت و صیانت کے لیے بڑا ضروری ہے، تارِعنکبوت سے زیادہ پائیدار ثابت نہ ہوتا۔ علمائے نفسیات و طبیعیات بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس کی تفصیل راقم کی کتاب 'خواتین کے امتیازی مسائل' مطبوعہ دارالسلام میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ اگر عورت کو بھی طلاق کا حق مل جاتا تو وہ اپنا یہ حق نہایت جلد بازی یا جذبات میں آکر استعمال کر لیا کرتی اور اپنے پیروں پر آپ کلہاڑا مار لیا کرتی۔ اس سے معاشرتی زندگی میں جو بگاڑ اور فساد پیدا ہوتا، اس کا تصور ہی نہایت روح فرسا ہے۔ اس کا اندازہ آپ مغرب اور یورپ کی اُن معاشرتی رپورٹوں سے لگا سکتے ہیں جو وہاں عورتوں کو حق طلاق مل جانے کے بعد مرتب اور شائع ہوئی ہیں۔ان رپورٹوں کے مطالعے سے اسلامی تعلیمات کی حقانیت اور عورت کی اس کمزوری کا اثبات ہوتا ہے جس کی بنا پر مرد کو تو حق طلاق دیاگیا ہے لیکن عورت کو یہ حق نہیں دیا گیا۔ عورت کی جس زود رنجی، سریع الغضبی، ناشکرے پن اور جذباتی ہونے کا ہم ذکر کر رہے ہیں، احادیث سے بھی اس کا اثبات ہوتا ہے۔ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَرَأَیْتُ النَّارَ فَإِذَا أَکْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ یَکْفُرْنَ» قِیْلَ: أَیَکْفُرْنَ بِاللّٰهِ؟ قَالَ: «یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ وَ یَکْفُرْنَ الْإِحْسَانَ، لَوْأَحْسَنْتَ إِلٰى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَیْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْكَ خَیْرًا قَطُّ)) ''میں نے جہنم کا مشاہدہ کیا تو اس میں اکثریت عورتوں کی تھی (اس کی و جہ یہ ہے کہ) وہ
Flag Counter