Maktaba Wahhabi

47 - 111
احکامِ شریعت و غیرہ کتب اس پر واضح ثبوت ہیں کہ رامي کون ہیں۔ چھٹا مغالطہ اور پھر مختلف پینترے بدلتے ہوئے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ '' اس اُمّت میں شرک ہوا بھی تو وہ قرب قیامت ہوگا۔ البتہ ہمارےاس زمانے میں نہیں ہوسکتا اورنہ ابھی ایسے حالات آئے ہیں کہ اس اُمّت کے لوگ شرک میں مبتلا ہوجائیں اور یہ کہ وہ تمام نصوص جن میں اس اُمت کے لوگوں میں بھی شرک کے پائے جانے کی پیش گوئی اور دلالت ہے، صرف قرب ِقیامت سے تعلق رکھتی ہیں کہ ''جس وقت جہالت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہوگی اور مسلمان لا إله إلا اللّٰه کے سوا دین کی کوئی بھی بات نہ جانتے ہوں گے اور یہ کہیں گے کہ یہ کلمہ بھی ہم نے اپنے بڑوں سے کبھی سنا تھا۔''[1] قارئین! ریت کی دیوار سے بھی زیادہ کمزور یہ دعویٰ بھی حقائق کی دنیا میں اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی اپنے اندر سکت نہیں رکھتا۔ قربِ قیامت کے لوگوں میں جہالت اور شرک کے پائے جانے اور اس کے دلائل کے بارے میں تو دو رائے ہیں ہی نہیں، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس سے پہلے اس اُمّت کے لوگوں میں شرک نہیں پایا جا سکتا اور یہ کہ اس دور میں شرک اس امّت کے لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے اور اگر کہیں ہوا بھی تو اتنا قلیل کہ نہ ہونے کے برابر ۔ دراصل یہ دعویٰ فرمان نبوی کے اسالیب کو نہ سمجھنے کی بنا پر کیا جاتا [2]ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان''اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ دوس قبیلے کی عورتیں ذو الخلصۃ کے گرد طواف کریں گی۔[3] '' کا مطلب درحقیقت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد اور
Flag Counter