Maktaba Wahhabi

38 - 111
''اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان لانے کے باوجود بھی شرک ہی کرتے ہیں۔''[1] چوتھا مغالطہ اُمتِ مسلمہ میں شرک نہ پائے جانے کےاپنے من چاہے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے عبدالرحمن بن غنم سے مروی ایک طویل روایت بھی بیان کی جاتی ہےجس میں وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور ابودرداء رضی اللہ عنہ سے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ''شیطان مایوس ہوگیا ہے کہ جزیرہ عرب میں اس کی عبادت کی جائے۔''[2] اوراسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ اَیسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ وَلَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ)) [3] اور یہ حدیث مسند احمد(3/384) میں "المسلمون" کےلفظ سے بھی مروی ہے۔ لیکن یہ حدیث بھی ان حضرات کے اس دعویٰ باطلہ کی تائید کرنے سے قاصر ہے۔ نمازی اور مسلمان کے الفاظ سے ان حضرات کا یہ استدلال ہے کہ ''شیطان کو یہ مایوسی صرف جزیرہ عرب کے لحاظ سے ہی نہیں ہوئی بلکہ پوری دنیا کے لحاظ سے ہوئی ہے ۔'' لیکن یہ دعویٰ سراسر کم علمی اور مغالطہ آرائی ہے کیونکہ اُصولِ فقہ کامعروف اُصول ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتاہے اور اس حدیث میں جزیرہ عرب حتی کہ مکہ مکرمہ کی بھی قید موجود ہے اور پھر شیطان کی اس مایوسی کا بھی ایک خاص پس منظر ہے ۔ یہ اور اس معنیٰ کی احادیث مختلف قیود کے ساتھ ہی ذکر ہوئی ہیں، ملاحظہ فرمائیں:
Flag Counter