Maktaba Wahhabi

41 - 79
ولاء و براء سے مراد شیخ عبداللطیف بن حسن آلِ شیخ فرماتے ہیں: فالولاء للمؤمنین یکون بمحبتهم لإیمانهم ونصرتهم والنصح لهم والدعاء لهم والسلام علیهم وزیارة مریضهم وتشییع میتهم وأعانتهم والرحمة بهم وغیر ذلك. والبراء من الکفار تکون ببغضهم دینا،ومفارقتهم وعدم الرکون ‎إلیهم ‎أو الإعجاب بهم والحذر من التشبه بهم وتحقیق مخالفتهم شرعًا وجهادهم بالمال واللسان والسنان ونحو ذلك من مقتضیات العداوة في الله. ’’مؤمنين سے ولاء کی علامات یہ ہیں کہ ان سے ان کے مؤمن ہونےکی وجہ سےمحبت کی جائے ، ان کی نصرت کی جائے ، ان کےساتھ خیرخواہانہ رویہ روا رکھا جائے، اُن کے لیےدعائیں کی جائیں، ملاقات پراُنہیں سلام کہا جائے، بیمار ہوں تو عیادت کی جائے، فوت ہونے پرجنازہ میں شرکت کی جائے، بوقتِ ضرورت اعانت کی جائے اور شفقت و محبت کا برتاؤ کیا جائے ۔وغیرہ جبکہ کفار سے براءت کی علامات یہ ہیں کہ ان کے ناپاک و نجس دین کی وجہ سے ان سے بغض رکھا جائے، ان سے علیحدگی اختیار کی جائے، ان کی طرف کسی قسم کا قلبی جھکاؤ اور میلان نہ ہو، نہ ہی ان کے کسی کارنامے پر خوش ہوا جائے ، ان سے کسی بھی قسم کا تشبہ اختیار کرنے سے یکسر گریز کیا جائے بلکہ شریعت نے جن چیزوں میں ان کی مخالفت اختیار کرنے کی تلقین کی ہے، ان میں پوری شدومد کے ساتھ ان کی مخالفت کی جائے۔ (حسب ِموقع) ان سےمال ، زبان اور تلوار کےساتھ جہاد کیا جائے، اسی طرح دیگر بہت سے ایسے اُمور ہیں جو ان کے ساتھ اظہارِ عداوت کےمقتضی ہیں۔‘‘ برادرانِ اسلام! ولاء یا براء کے مظہر ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے کردار کا جائزہ لیجئے، یہ بڑا ضروری اور متعین امر ہے، کیونکہ ولاء و براء کاعقیدہ ایمان کا سب مضبوط کنڈہ ہے اور ہر بندے کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔ بالخصوص وہ لوگ اپنے ایمان کی سلامتی کی فکر کریں جوبلاد ِکفر کو بلادِ اسلام پربڑے فخریہ انداز سے ترجیح دیتے ہیں اور مسلمانوں کےمقابلہ میں کفار سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ خصائل ایمان کےمقابلہ میں خصائل کفر (جو درحقیقت رزائل ہیں) کی تعریف میں رطب اللسان رہتے ہیں، یا کفار کے ایجنٹ اور آلہ کار بن کر بلادِ اسلام میں فساد برپا
Flag Counter