’’جب فے کو دولت ، اَمانت کو غنیمت ، زکاۃ کو قرض سمجھ لیا جائے گا ، جب دین کے علاوہ تعلیم حاصل کی جائے گی، جب آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری اور ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست سے قربت، باپ سے دوری اختیار کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی، جب قبیلہ کا سردار اُن میں سب سے زیادہ فاسق شخص ہو گا ، ان میں سے ذلیل ترین قوم کا قائد ہو گا، جب آدمی کی عزت اس کے شر کے خوف سے کی جائے گی، مغنّیات اور آلاتِ موسیقی ظاہر ہو جائیں گے، جب شراب پی جائے گی، جب اس اُمت کے بعد والے پہلوں پر لعنت بھیجیں گے تو اُس وقت سرخ آندھی، زلزلہ، خسف، مسخ اور قذف کا انتظار کرو۔‘‘[1] 5. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک خسف ، مسخ اور قذف زنادقہ اور اہل قدر[2] میں ہو گا۔ ‘‘ چنانچہ نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: ’’اسی دوران ہم عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک ایک آدمی آیا ،اس نے کہا : فلاں آپ پر سلام بھیجتا ہے۔ وہ آدمی اہلِ شام سے تھا۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے اس نے ایک بدعت اِیجاد کی ہے، اگر اس طرح تُو اسے ملے تو میری طرف سے اسے سلام نہ بھیجنا کیونکہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ’’بلاشبہ عنقریب اس اُمت میں مسخ، قذف ہو گا اور وہ زنادقہ اور قدریہ میں ہو گا۔‘‘[3] یہ تمام سابقہ اَحادیث جن میں خسف ، مسخ اور قذف کا ذکر کیا گیا ہے اور نافرمانوں میں سازندوں والے شرابیوں کے لئے سخت وعید آئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کا اِن سزاؤں کے ساتھ تعاقب کریں گےیا ان میں سے بعض کا تعاقب کریں گے۔جیسے جیسے علامات قیامت کے ظاہر ہونے کا وقت قریب آتا جائے گا ان کے گناہ اور نافرمانیاں زیادہ ہوتی جائیں گی کیونکہ قیامت اللہ کی بد تر مخلوق پر قائم ہونی ہے۔ واللہ اعلم |