"This must be the Thomas who first brought Christianity to India" ان معروضات سے یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ کلیسا ہند کی بنیادنہ تو خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں پڑی، نہ ہی ان کے شاگردوں کے ۔بلکہ دوسری صدی میں کسی توما نامی مجہول الحال آدمی کی ہندوستان آمد پر کلیسا کی بنیاد ہے۔ حوالہ جات 1. ’’گو ہندوستان میں مسیحی تاریخ کی ابتدا کا سراغ لگانا کچھ آسان نہیں ، تاہم یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ہندوستان میں مسیحی تاریخ بہت پرانی ہے‘‘۔ ولیم بارکلے ، یسوع کے حواری (مترجم: فادر رفیق مائیکل)(کٹیک ٹیکل سنٹر ۱۰۴ ، موہن ٹیرس ، بار اسٹریٹ ، صدر کراچی،۱۹۸۴ئ، ص۶۳) 2. Encyclopedia Britannica, (London 1970),Vol.22, p.228 3. اس عدالتی حکم کی تفصیلات اناجیل میں مرقوم نہیں ۔میں قدیم رومی سلطنت کے علاقہ اقیلا (Aqulia)، جو موجودہ نیپلز(اٹلی)کا حصہ ہے ، میں کھدائی کرتے ہوئے فرانسیسی ماہرین کو ایک لوح ملی جس پر قدیم عبرانی زبان میں کلمات کندہ تھے۔ماہرین نے اسے حضرت عیسیٰ کی موت کا عدالتی پروانہ گردانا ہے جس کے مضمون کے مطابق ’پنطس پیلاطوس‘حاکم گلیل زیریں یہ حکم جاری کرتا ہے کہ ناصرت کے یسوع کو اپنی موت تک صلیب پرلٹکنا ہو گا…اِس نے غلط نبوت کرتے ہوئے خود کو خدا کا بیٹا کہا ہے۔‘‘ "(The Crucifixion by An Eye Witness, ( Indo American Book Company, Chicago1911, p10) 4.لوقا(۶۶:۲۲)، متی(۳۲:۴۷،۴۶)،مرقس(۱۵:۱۶ تا۲۶) ، لوقا(۲۶:۲۳ تا۳۸)، یوحنا(۱۹:۱تا۲۴)، متی(۴۶:۲۷)، مرقس(۱۵:۳۴)،لوقا(۲۳:۴۳ تا ۵۱،۴۶:۱ تا ۶)، اعمال(۱ تا۴) ایک نظم میں یہ واقعہ یوں بیان کیا گیا ہے۔تڑکے وہ باندھے گئے ، علیٰ الصباح ان کو گالیاں دی گئیں ، صبح ۹بجے ان پر موت کا فتویٰ ہوا ۔۱۲ بجے ان کو کیلوں سے صلیب پر جکڑا ،۱۲ بجے ان کی مبارک پسلی چھیدی گئی۔ شام کے وقت اُن کو صلیب سے اتارا اور رات کو وہ قبر میں مدفون ہوئے۔(جے علی بخش، پادری،تفسیر قرآن (مرکنٹائل پریس، لاہور۱۹۳۵ئ، ص۲۱) 5. تفسیر ابن کثیر:۷/۲۳۶ 6.ان روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوجمعہ کے دن صلیب پر لٹکایا گیا ۔اگلے دن ہفتہ تھا اور یہودی عقائد کے مطابق سبت (ہفتے)کو پھانسی نہیں دی جا سکتی ، چنانچہ آپ کو رات سے قبل اُتار لیا گیا ۔ اس وقت آپ حقیقت میں زندہ تھے۔ آپ کے شاگردوں نے آپ کے زخموں پر ایک مرہم،جو آج بھی’مرہم عیسیٰ‘کے نام سے مشہور اور متداول ہے، لگائی تو آپ بالکل ٹھیک ہو گئے۔ مرزاغلام احمد |