Maktaba Wahhabi

62 - 62
حجامہ (سینگی لگوانا) ، نر جانور کو مادّہ سے تعلق قائم کرنے پراُبھارنا، حمام کو روزی بنانا جبکہ اسے ان سے بہتر وسیلہ رزق حاصل کرنے پر قدرت ہو۔ یہ کراہت و سائل سے متعلق ہے۔ 5. دعا حصولِ ثواب کے لئے نہ ہو بلکہ زبان پر کچھ الفاظ ایسے چڑھے رہتے ہوں کہ بلا قصد زبان پر جاری ہوجائیں جیسے تاجر حضرات اپنی اشیا کوخرید وفروخت کے لئے پیش کرتے وقت نعرہ لگاتے ہیں : الصلاۃ والسلام علیٰ خیر الأنام۔ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں : کتنے ہی لوگ یہ الفاظ بطورِ عبادت کہتے ہیں نہ کہ حصولِ ثواب کی نیت سے، کیونکہ یہ کلمہ خیرہے، لیکن معنا ً دعا ہے۔ جبکہ بعض علما نے اسے اس قاعدہ سے تعبیر کیا ہے کہ’’ہر وہ چیز جو اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لئے مشروع ہو تو وہ اس وقت تقرب کا ذریعہ بنے گی جب اسے اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اظہارِ بزرگی کے لئے کیا جائے گا نہ کہ بطورِ کھیل۔‘‘ (الفروق: ۴/۴۴۳ تا۴۴۵) اب آخر میں ہم عصر حاضر کے دو نامور مفتی اور علما کا فتویٰ پیش کرتے ہیں : ٭ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا: کیا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نماز کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اُٹھانا ثابت ہے، کیونکہ مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر دعا نہیں کیا کرتے تھے؟ جواب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھانا ثابت نہیں ہے اور ہمارے علم میں کسی صحابی سے بھی ایسا منقول نہیں ہے، اور کچھ لوگوں کا ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا ایسی بدعت ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے وہ کام کیا جس پر ہمارا اَمر نہیں تو وہ قابل ردّ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۷۱۸) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ’’جس نے ہمارے اس امر میں (اسلام) کوئی نئی چیز داخل کی تو وہ قابل ردّ ہے۔‘‘ (صحیح بخاری:۲۹۹۷) چنانچہ سعودی عرب کی ’دائمی کمیٹی برائے فتویٰ‘ نے اس موضوع پر یہ فتویٰ دیا: ’’امام کے سلام کے بعد ایک آواز سے اجتماعی دعا پر ایسی کوئی دلیل نہیں کہ جس کی بنا پر اسے مشروع سمجھا جائے۔ فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا، چاہے صرف امام کی جانب سے ہو یا مقتدی کی جانب سے یا دونوں کی جانب سے ہو، سنت نہیں بلکہ یہ بدعت[1] ہے اس لئے
Flag Counter