Maktaba Wahhabi

44 - 62
میں اضافہ اور ان کے درجات بلند فرمائے … جنہوں نے خاص اپنے اِخراجات سے مصحف کو نہایت شان سے شائع کروانے کا اہتمام کیا۔اُنہوں نے اس عظیم اور مشقت طلب کام کو انجام دینے کے لئے علامہ شیخ محمد علی خلف حسینی الحداد اور مصری قرا کے شیخ کی سربراہی میں کبار علما اور اُدبا کی ایک کمیٹی تشکیل دی، جنہوں نے نہایت خوش اُسلوبی اور کامیابی سے اس مہم کو انجام دیا۔ اُنہوں نے پورے قرآنِ کریم کو رسم عثمانی کے قواعد و ضوابط کے مطابق تحریر کیا اور ایسے نظامِ ضبط کے مطابق اس پر حرکات اور نقطے لگائے جو محقق علما کے نزدیک ہر لحاظ سے مکمل تھا۔ اُنہوں نے ہر سورت کے شروع میں اس کی آیات کی تعداد ذکر کرتے ہوئے یہ وضاحت بھی کی کہ یہ سورۃ مکی ہے یا مدنی اور یہ کس سورت کے بعد نازل ہوئی تھی؟ اُنہوں نے ہر آیت کو ایک نمبر لگایا۔ نیز وقف، اِجرا، احزاب، ربع اور سجدوں کی علامات وضع کیں ، پھر وقف کو درج ذیل پانچ اقسام میں تقسیم کیا: 1. ’وقف لازم ‘یعنی جہاں ٹھہرنا ضروری اور ما بعد کے ساتھ ملا کر پڑھنا درست نہیں ہے۔ اس کے لئے انہوں نے ’م‘ کی علامت وضع کی۔ 2. ’وقف اَولیٰ ‘جہاں ٹھہرنا اور ملا کر پڑھنا دونوں طرح جائز ہے، لیکن آگے ملا کر پڑھنے کی بجائے ٹھہرنا زیادہ بہتر ہے۔ اس کے لئے انہوں نے ’قلی‘ کی علامت وضع کی جو ’ وقف اولیٰ‘ کا مخفف ہے۔ 3. ’وصل اولیٰ‘ جہاں ٹھہرنا اور ملاکر پڑھنا دونوں طرح جائز ہے ۔ لیکن مابعد کے ساتھ ملا کر پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ اس کیلئے اُنہوں نے ’صلی‘ کی علامت وضع کی جو کہ ’وصل اولیٰ ‘کا مخفف ہے۔ 4. ’وقف جائز ‘ یعنی یہاں ٹھہرنا اور نہ ٹھہرنا بلا ترجیح برابر ہے۔ اس کے لئے اُنہوں نے ’ج‘ کی علامت وضع کی۔ 5. ’وقف ممنوع‘یعنی یہاں ٹھہرنا بالکل جائز نہیں ہے، لیکن اگر سانس ٹوٹ جائے یا تھک جانے کی بنا پر ٹھہر جائے تو دوبارہ پیچھے سے ملا کر پڑھنا ضروری ہے۔ اس کے لئے اُنہوں نے ’لا‘ کی علامت وضع کی۔ اس مصحف کو پہلی نظر دیکھنے والا ہی وقف کی ان پانچوں اقسام کا بآسانی مشاہدہ کرسکتا ہے۔
Flag Counter