Maktaba Wahhabi

72 - 78
14. سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جاؤ اگر وہ مل جائے تو اسے قتل کردو۔ (ایضاً:ج۵/ص ۳۰۸) 15. قاضی عیاض رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الشفاء میں ابن قانع سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنے والد کو آپ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے سنا تو یہ مجھ سے برداشت نہ ہوسکا، اس لئے میں نے اسے قتل کردیا۔ تو آپ نے اس سے بازپرس نہیں فرمائی۔٭ (الشفائ: ۲/۴۸۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے یا آپ کو جھٹلانے والے کی سزا اسلام کی رو سے جہاں ذاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیرمعمولی عصمت وتقدس حاصل ہے، وہاں فرمانِ نبوی کی حیثیت بھی انتہائی قابل احترام ہے اور کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ کسی قول کا بھی الزام عائد کرتا پھرے۔ ایسی کوتاہی پر جہاں زبانِ رسالت سے جہنم کی وعید صادر ہوئی ہے، وہاں دنیا میں بھی یہ امر سنگین سزا کا مستوجب ہے۔ حتی کہ زیر نظر واقعہ میں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو قتل تک کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے، ملاحظہ فرمائیے: عَنْ سعید بن جبیر قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی قَرْیَۃٍ مِنَ قُرَی الأَنْصَارِ فَقَالَ:إِنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْسَلَنِی إِلَیکُمْ وَأَمَرَنِی أَنْ تُزَوِّجُونِی فُلاَنَۃَ قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِہَا: جَائَنَا ہَذَا بِشَیئٍ مَانَعْرِفُہُ مِنْ رَسُولِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم أنْزِلُوا الرَّجُلَ وَأَکْرِمُوہُ حَتَّی آِتیکُمْ بِخَبَرِ ذَلِکَ فَأَتَی النَبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأَرْسَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلِیًّا وَالزُّبَیرَ فَقَالَ: إِذْہَبَا فَإِنْ أَدْرَکْتُمَاہُ فَاقْتُلاَہُ وَلاَ أَرَاکُمَا تُدْرِکَانِہِ قَالَ: فَذَہَبَا فَوَجَدَاہُ قَدْ لَدَغَتْہُ حَیَّۃٌ فَقَتَلَتْہُ فَرَجَعَا إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَاہُ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَأ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ (دلائل النبوۃ از بیہقی ۶/۲۸۴… البتہ اس حدیث کا آخری حصہ صحیح بلکہ متواتر ہے ، اس حدیث کی سند میں عطاء بن سائب ہے جس کی قبل از اختلاط علما نے توثیق کی ہے۔ سیر اعلام النبلاء ۶/۱۱۰) ’’حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی تھا، وہ انصار کی ایک بستی کی طرف آیا اور
Flag Counter