Maktaba Wahhabi

71 - 78
مَاتَتْ فَأَبْطَلَ النَّبِیُّ دَمَہَا (السنن الکبریٰ از امام بیہقی ۷/۶۰، سنن ابو داود: ۴۳۶۲’ضعیف‘) ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتی تھی۔ ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خون کو رائیگاں قرا ردے دیا۔‘‘ (یعنی خون کا قصاص نہیں لیا) 9. عن عِکْرِمَۃَ مَولَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَّہُ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَقَالَ: مَنْ یَکْفِینِي عَدُوِّي؟ فَقَالَ الزُّبَیرُ: أَنَا۔ فَبَارَزَہُ الزُّبَیرُ۔ فَقَتَلَہُ فَأَعْطَاہُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَلَبَہُ (مصنف عبد الرزاق ۵/۲۳۷، ۳۰۷، رقم۹۴۷۷) ’’حضرت عکرمہ جو ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام ہیں ، ان سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مشرک نے گالی دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دشمن سے میرا بدلہ کون لے گا؟ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ! حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس مشرک کو للکارا اور اسے قتل کردیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرک کا مال غنیمت اُنہیں عطا کردیا۔‘‘ ٭ اس کے علاوہ بھی چند واقعات علماے سیر نے درج کئے ہیں مثلاً 10. حویرث بن نقیدکی ہجو طرازی:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کا خون جائز قرار دیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کا کام تمام کردیا۔ (المغازی از واقدی: ۲/۸۵۷) 11. بنو عمرو بن عوف کے شخص ابو عفک کا قتل:یہ ۱۲۰ سالہ بوڑھا شخص مدینہ منورہ آکر لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت پربھڑکایا کرتا، بالخصوص غزوئہ بد ر کے بعد اس نے صحابہ رضی اللہ عنہم اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہجویہ قصیدہ کہا چنانچہ سالم بن عمیر نے اسے قتل کردیا۔ (الصارم المسلول: ص ۱۰۴) 12. انس بن زنیم دیلی نے معاہد ہونے کے باوجود آپ کی ہجو گوئی کی، چنانچہ خزاعہ قبیلہ کے ایک نوجوان نے اس پر حملہ کرکے اس کے سر پر لکڑی کی چوٹ ماری۔لیکن اس نے اپنے گناہ کی معافی، اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں مدح گوئی کی اور معافی کا طالب ہوا۔ رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون پہلے رائیگاں قرار دینے کے باوجود اُسے معاف کردیا۔ ( المغازی: ۲/۷۹۱، الصارم المسلول: ص ۱۰۶) 13. ایک نصرانی شخص کے بارے میں ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دی تھیں جس پر اس کو قتل کردیا گیا تھا۔ (مصنف عبد الرزاق: ج۵/ص۳۰۷)
Flag Counter