Maktaba Wahhabi

61 - 78
حدیث و سنت حافظ حسن مدنی احادیث میں توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات ان دنوں اہانت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیا بھر میں ایک ہنگامہ برپا ہے، اور عالم کفر اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر یہ ’حق‘ چھیننے پر تلا بیٹھا ہے کہ وہ دنیا کی مقدس ومتبرک ترین شخصیت کی من مانی توہین کی اجازت حاصل کرے۔ اس مسئلہ کی دیگر تفصیلات سے قطع نظر ذیل میں ان احادیث کو ذکر کیا جاتا ہے جن میں دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں توہین رسالت کرنے والوں کے واقعات درج ہیں کہ رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے گستاخان کے ساتھ خود کیا سلوک روا رکھا؟ یہ احادیث جہاں ایک مسلمان کے ایمان وایقان کو تازہ کرتی ہیں ، وہاں اسلام کے اہانت انبیا پر غیر متزلزل موقف کی بھی عکاس ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو اپنے نبی کے حقوق پورے کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَبَّ نَبِیًا قُتِلَ وَمَنْ سَبَّ أَصْحَابَہُ جُلِدَ)) (الصارم المسلول، ص ۹۲) ’’جس نے کسی نبی کو گالی دی اسے قتل کیا جائے گا اور جس نے کسی صحابی کو گالی دی، اسے کوڑے مارے جائیں گے۔‘‘ ( احکام اہل الذمہ لابن قیم ۱/۲۷۵) علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اگر اس حدیث کی صحت ثابت ہوجائے تو یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ نبی کریم کو گالی دینے والے کو قتل کرنا واجب ہے۔بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے توبہ کا مطالبہ کئے بغیر قتل کیا جائے گا، نیز یہ کہ قتل اس کے لئے حد ِشرعی ہے۔‘‘ اس سلسلے میں مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فرامین حسب ِذیل ہیں : ٭ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے : لا واﷲ ما کانت لِبَشر بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم (سنن ابوداؤد: ۴۳۶۳’صحیح‘) مختصراً ’’اپنی توہین کرنیوالے کو قتل کروا دینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے لئے روا نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter