Maktaba Wahhabi

49 - 78
فہارس سمیع الرحمن[1] علومِ حدیث پر لکھے گئے مقالات پاکستانی یونیورسٹیوں میں ایم اے ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر لکھے جانیوالے تحقیقی مقالات کسی ملک وملت کی ترقی میں تحقیق کا کردار بڑا اَہم ہے۔ ماضی میں یہ کام مسلم اہل علم ایک مقدس قومی ودینی فریضہ کی تکمیل کی خاطر انجام دیا کرتا تھے اور مسلمانوں میں درجنوں مجلدات پر مشتمل ضخیم کتب اسی ذوقِ علم کا نتیجہ ہیں ، لیکن دورِ حاضر میں علم کی دریافت وتحقیق کو یونیورسٹیوں اور یہاں کے اَساتذہ وطلبہ کا فرضِ منصبی قرار دیا گیا ہے اور کسی جامعہ کے لئے یہ امر بنیادی حیثیت رکھتا ہے کہ وہاں کتنے نئے اور اہم موضوعات پر دادِ تحقیق دی جاچکی ہے۔ الحمد للہ بعض علم پرور لوگوں کی مخلصانہ مساعی کے نتیجے میں پاکستان کی سرکاری جامعات میں بھی تحقیقی مقالات کی روایت اور معیاربڑی تیزی سے رو بہ ترقی ہے۔ اس ضمن میں یہ امربڑی توجہ کا متقاضی ہے کہ کسی موضوع پر تحقیق در تحقیق کی بجائے درجہ بدرجہ اس موضوع کے مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لایا جائے اور اس کے مختلف پہلووں پر کام کرنے کے بعد پھر اگلے موضوع پر تحقیق کا آغاز کیا جائے۔ لیکن اس بنیادی مقصد کی تکمیل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ماضی کی تحقیق کو منظم کرنے کا ایک باضابطہ نظام وضع نہ کردیاجائے۔ جب تک یہ ڈھانچہ بن نہیں جاتا، مفید موضوعات کی پہچان اور بامقصد کام کی روایت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ پاکستان میں مختلف موضوعات پر تحقیق کا بنیادی المیہ یہی ہے کہ چند ایک موضوعات کے متعین رخ ہی محققین کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں جبکہ زندگی کے بہت سے اہم میدان اہل تحقیق کی نظر کرم کے بدستور محتاج ہیں ۔مغرب میں اسی مقصد کے لئے ۱۹۰۷ء میں واشنگٹن میں ’سائنٹفک ریسرچ ‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا، جس کا وظیفہ سائنسز کے میدان میں ہونے والی تحقیق کو رجسٹر کرنا، اس کو ایک امپیکٹ نمبر جاری کرنا اور اس کے محقق کو ریسرچرز کی عالمی فہرست میں ایک رینک نمبر دینا تھا۔ یورپی یونیورسٹیوں میں سائنسز کے حوالے سے کوئی نیا موضوع اس وقت منظور نہیں ہوجاتا جب تک اس کی ضرورت کی ’سائنٹفک ریسرچ‘ ایسے اداروں سے تصدیق نہیں کرلی جاتی اور کوئی تحقیقی مقالہ اس وقت تک جمع ہوکر معتبر قرار نہیں پاتا جب تک اس کو ایسے مراکز میں جمع کروانہیں دیا جاتا۔ ایسے ہی بعض ادارے پروفیسروں کے تحقیقی مقالات کے علاوہ علمی وتحقیقی مجلات وجرائد کو بھی ایک معیاری نمبر جاری کرتے ہیں ۔ یوں توموضوعاتِ تحقیق کی فہرست سازی کایہ کا م سرکاری اداروں کے کرنے کاہے کیونکہ اس کے لئے کافی
Flag Counter