Maktaba Wahhabi

69 - 78
صدقات کے اونٹ ساتھ لے گیا اور جاکر مشرکین مکہ سے مل گیا۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہجوگوئی کیا کرتااور اپنی دو لونڈیوں کو کہتا کہ ان اشعار کو گا کر لوگوں کو سناؤ۔ قرتنی اور قریبہ اس کی لونڈیوں کے نام تھے۔ جن میں سے ایک ماری گئی اور دوسری نے امان کی درخواست کی جسے امان دے دی گئی۔ (الصارم المسلول: ۱۳۲، زرقانی شرح موطا: ۲/ ۳۱۵، ۳۱۴، المغازی: ۲/ ۸۶۰، ۸۵۹) جب مکہ مکرمہ فتح ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار اشخاص اور دو عورتوں کے ماسوا سب کو امان دے دی۔ مُصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اقتلوہم وإن وجدتموہم متعلقین بأستار الکعبۃ : عکرمۃ بن أبي جہل وعبد اﷲ بن خطل ومقیس بن صبابۃ وعبد اﷲ بن سعد بن أبي السرح)) فاستبَق إلیہ سعید بن حُریث وعمار بن یاسر فسبق سعید عمارًا وکان أشب الرجلین فقتلہ… وأما عبد اﷲ بن أبي سرح فإنہ اختبأ عند عثمان بن عفان فلما دعا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم الناس إلی البیعۃ جاء بہ حتی أوقفہ علی النبي۔ قال: یا رسول اﷲ بایع عبد اﷲ۔ قال فرفع رأسہ فنظر إلیہ ثلاثًا کل ذلک یأبٰی۔فبایعہ بعد ثلاث ثم أقبل علی أصحابہ فقال: ((أما کان منکم رجل رشید یقوم إلی ہذا حیث رأني کففت یدي عن بیعتہ فیقتلہ)) فقالوا: وما یدرینا یا رسول اﷲ ! ما في نفسک ھلا أومأت إلینا بعینک؟ قال ((إنہ لا ینبغي لنبي أن یکون لہ خائنۃ أعین)) (سنن نسائی:۴۰۷۲،بخاری: ۱۸۴۶) ’’ان افراد کو جہاں بھی پاؤ حتیٰ کہ کعبہ کے پردوں سے لٹکے ہوئے بھی ملیں تو ان کو قتل کردو:عکرمہ، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح۔ چنانچہ سعید بن حریث اور عمار بن یاسر نے عبد اللہ بن خطل کو (بیت اللہ کے پردوں پر لٹکا) پالیاتو سعید نے زیادہ جوان ہونے کی وجہ سے عمار پر سبقت کرکے اسے قتل کردیا… جبکہ عبد اللہ بن سرح نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پناہ لے لی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لئے بلایا تو حضرت عثمان نے عبداللہ کو وہاں پیش کردیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفارش کی کہ اس سے بیعت فرما لیجئے۔ آپ نے تین بارسر اُٹھا کر عبد اللہ بن سرح کو دیکھا لیکن اس کا اسلام قبول نہ کیا،
Flag Counter