Maktaba Wahhabi

67 - 78
فَقَالَ: ((أَقَتَلْتَ بِنْتَ مَرْوَانَ؟)) قَالَ۔ نَعَمْ۔ بَأَبِی أَنْتَ یَا رَسُولَ اﷲِ وَخَشِیَ عُمَیرُ أَنْ یَکُونَ أَفْتَاتٌ عَلَی رَسُولِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم بِقَتْلِہَا فَقَالَ: ہَلْ عَلَیَّ فِی ذَلِکَ شَیئٌ یَا رَسُولَ اﷲِ؟ قَالَ: ((لاَیَنْتَطِحُ فِیہَا عَنَزَانِ)) فَإِنَّ أَوَّلَ مَاسَمِعْتُ ہَذِہِ الْکَلِمَۃَ مِنَ رَسُولِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ عُمَیرُ: فَالْتَفَتَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَی مَنْ حَولَہُ فَقَالَ: ((إِذَا أَحْبَبْتُمْ أَنْ تَنْظُرُوا إِلَی رَجُلٍ نَصَّرَاﷲَ وَ رَسُولَہُ بِالْغَیبِ فَانْظُرُوا إِلَی عُمَیرِ بْنِ عَدِیٍّ)) قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: اُنْظُُروا إِلَی ہَذَا الأَعْمَی الَّذِی تَسْرِی فِی طَاعَۃِ اﷲِ فَقَالَ: ((لاَتَقُلِ الأَعْمَی، وَلَکِنَّہُ الْبَصِیرُ))۔ فَلَمَّا رَجَعَ عُمَیرُ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَدَ بَنِیہَا فِی جَمَاعَۃٍ یَدْفَنُونَہَا فَأَقْبَلُوا إِلَیہِ حِینَ رَأَوْہُ مُقْبِلًا مِنَ الْمَدِینَۃِ فَقَالُوا: یَاعُمَیرُ ((أَنْتَ قَتَلْتَہَا)) فَقَالَ: نَعَمْ۔ فَکِیدُونِ جَمِیعًا ثُمَّ لاَتُنْظِرُون۔ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْقُلْتُمْ بِأَجْمَعِکُمْ مَا قَالَتْ لَضَرَبْتُکُمْ بِسَیفِی ہَذَا حَتَّی أَمُوتَ أَوْ أَقْتُلَکُمْ فَیَوْمَئِذٍ ظَہَرَ الإِسْلاَمُ فِی بَنِی خُطَمَۃَ وَکَانَ مِنْہُمْ رِجَالٌ یَسْتَخْفُونَ بِالإِسْلاَمِ خَوْفًا مِنْ قَوْمِہِمْ ’’حضرت عبداللہ بن حارث بن فضل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ عصما بنت ِمروان جو بنو اُمیہ بن زید خاندان سے تعلق رکھتی تھی اور یزید بن زید بن حصین خطمی کی بیوی تھی۔یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچاتی، اسلام پر عیب جوئی کرتی اور لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اُبھارتی تھی اور اکثر یہ اشعار پڑھا کرتی تھی: ’’بنو مالک، نبیب اور عوف کی سرین اور بنو خزرج کی سرین کی تم پیروی کرتے ہو۔کیا وہ تمہیں دوسرے سے پناہ دیتی ہے، جبکہ نہ اس سے مراد پوری ہوتی ہے اور نہ بچہ جنم لیتاہے۔تم سروں کے کٹنے کے بعد اس سے ایسے ہی امید کرتے ہو جیسے گو شت بھننے کے لئے لگائی گئی سلاخ سے شوربے کی اُمید کی جائے۔‘‘ عمیر بن عدی خطمی کہتے ہیں : جب اس عورت کے یہ اشعار اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ترغیب مجھ تک پہنچی تو میں نے نذر مان لی کہ اے اللہ! اگر تو نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ لوٹا دیا تو میں اس عورت کو ضرور قتل کروں گا۔ اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر میں تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو عمیر بن عدی رضی اللہ عنہ رات کی تاریکی میں اس کے گھر میں داخل ہوگئے۔ اس وقت اس کے ارد گرد اس کے بچے سوئے ہوئے تھے جن میں سے ایک کو وہ اپنا دودھ پلا رہی
Flag Counter