Maktaba Wahhabi

79 - 80
چوتھا طریقۂ تدریس اب معھد اللغۃ العربیۃ میں عربی زبان و ادب کے ایک دوسرے معلم کی کلاس کو دیکھتے ہیں ۔یہ آج راقم الحروف کی کتاب اقرأ، الجزء الاوّل کا پہلا سبق پڑھا رہے ہیں ۔ اس سبق میں چونکہ ہر چیز کی تصویر کے ساتھ اس کا عربی نام لکھا ہے، اس لئے وہ الفاظ کا اُردو ترجمہ نہیں کرتے بلکہ ہر چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کا عربی نام پڑھنے کی مشق کراتے ہیں اور اگر طالب ِعلم سے کسی اسم کی خواندگی میں تلفظ کی غلطی واقع ہو تو اسے درست کراتے ہیں۔ کلاس کے شرکاء بالکل نئے ہیں اور آج پہلے دن عربی زبان پڑھنے لگے ہیں ، اس کے باوجود وہ اُنہیں براہِ راست عربی پڑھنے اوربولنے کی مشق کرا رہے ہیں ۔ وہ تمام طلبہ کو ضروری ہدایات بھی عربی میں ہی دے رہے ہیں ، اور جہاں دقت پیش آتی ہے، اشارے سے کام لیتے ہیں ۔ اب کلاس پہلا سبق ختم کررہی ہے، تومعلم نے اُنہیں کسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ما ھٰذا؟ سے سوال کرنا سکھادیاہے اور اس کا جواب بھی ھذاقلم وغیرہ سمجھا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اہم اضافی مشق یعنی کسی شخص کے بارے میں سوال کرتے ہوئے مَن ھذا؟ اور اس کا جواب بھی سکھا دیا ہے، اور اس کے لئے جماعت کے شرکاء کی جانب اشارہ کرتے ہوئے من ھذا؟ ھذا أکرم ، من ھذا؟ ھذا جمیل الرحمن وغیرہ کی مشق کرا دی ہے اور اس اُسلوب کو جاری رکھتے ہوئے سبق کی تینوں مشقیں بھی حل کرا دی ہیں ۔ یوں ان نو وَارد طلبہ نے آج ۲۰،۲۲چیزوں کے عربی نام سیکھ لئے ہیں اور ان کے بارے میں سوال و جواب کی مشق کرلی ہے، اور اس طرح پندرہ بیس اشخاص کے بارے میں من ھذا؟ کی مشق بھی کرلی ہے اور مجموعی طور پر پہلے ہی دن ھذا…،ھذا… کی طرح کے تیس سے زیادہ عربی جملے فر فر بولنے لگے ہیں ۔ اب معلم نے طلبہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ کل ان مشقوں کو اپنی کاپیوں میں تحریر کرکے لائیں ۔ نتیجہ : طلبہ سبق کے جملوں کو براہ راست سمجھنے کے علاوہ اُنہیں بار بار پڑھنے ، بولنے اور لکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں اور ان کے تلفظ کی تصحیح بھی کرچکے ہیں ۔ کیونکہ اُنہیں خالص عربی ماحول میں بول چال کی مشق کرنے کاموقع میسر آیا ہے۔ ہمارے ہاں مروّجہ طریقۂ تدریس اب آئیے دیکھیں کہ ہم اپنی درس گاہوں میں اپنے بچوں کو بنیادی عربی زبان کی تعلیم ان چار طریقوں میں کس طریقے پر دے رہے ہیں ؟ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ،ہماری درس گاہوں میں عرصۂ دراز سے عربی زبان و ادب کی تعلیم کا پہلا طریقۂ تدریس ہی رائج ہے اور ہمارے اساتذہ سبق کے لفظوں یا عبارت کو خود پڑھتے ہیں یا کبھی کبھی کسی طالب علم سے پڑھوا کر اس کااپنی مقامی زبان اُردووغیرہ میں ترجمہ کرتے ہیں ، جسے طلبہ و طالبات سنتے اور یاد کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہماری اکثر درس گاہوں میں تفہیم و تعلیم کا بنیادی ذریعہ تختۂ سیاہ یا وائٹ بورڈ موجود نہیں ہوتا، اگر موجود ہوتا ہے تو اسے بہت کم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لئے بچوں کو عربی الفاظ کی تشریح
Flag Counter