Maktaba Wahhabi

80 - 80
لکھوانے کا اہتمام بہت ہی کم کیا جاتا ہے۔ یوں ہمارے مروّجہ نظامِ تعلیم میں عربی زبان وادب، قرآنِ کریم اور حدیث شریف نیز صرف و نحو اور فقہ کی تدریس کا یہی منہج جاری ہے کہ سالِ اوّل سے لے کر سالِ ہشتم( دورہ شہادۃ عالمیۃ )تک اور مڈل سے لے کر ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات تک بلکہ پی ایچ ڈی تک عربی عبارتوں کا اُردو ترجمہ ہی سکھاتے ہیں ، اور ان کا اُردو ترجمہ کرلینے اور اپنی زبان میں ان کے مفہوم کی تشریح کرنے کو کامیابی کی منزل قرار دیتے ہیں ۔ اس کے سوا وہ اس پورے عرصے میں عربی زبان کے الفاظ اور محاوروں کو لکھنے یا بولنے اور ان کے متنوع استعمالات کی کوئی مشق نہیں کرتے، اور نہ ہی اُنہیں عربی زبان میں زبانی یا تحریری بول چال کی مشقیں کرائی جاتی ہیں مثلاً ملک کے عربی مدارس کے تمام وفاقوں کے نصاب تعلیم کو دیکھ لیجئے اس میں ایسی درسی کتابیں بہت کم ملیں گی جن میں متعلقہ مضمون پر سوال و جواب، عربی بول چال اور تحریر و انشا کی مشقیں موجود ہوں ، اور جہاں ایسی بہت ہی کم کتابوں میں ایسی مشقیں موجود ہوتی ہیں ، ان کی تدریس کرنے والے اساتذہ اُنہیں نظر انداز کردیتے ہیں اور وہ اِنہیں زبانی یا تحریری طور پر حل کرانے کااہتمام نہیں کرتے۔ اِلا قلیل منہم ہمارے نظامِ تعلیم میں عربی عملاً متروک ہے اگر آپ اپنے ملک کے قرآن و حدیث اور عربی ادب کو پڑھنے والے نہایت ذہین اور محنتی طلبہ بلکہ نہایت وسیع اور طویل تدریسی تجربات کے مالک اساتذہ کرام کو دیکھتے ہیں کہ وہ بوقت ضرورت عربی زبان میں گفتگو اور تحریر میں بے بس ہوتے ہیں تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ عربی زبان اس قدر مشکل یا پیچیدہ ہے کہ اسے طویل عرصہ تک پڑھنے اور پڑھانے کے باوجود اس میں مناسب صلاحیت پیدا نہیں ہوتی، بلکہ اس کی اصل وجہ یہی ہوتی ہے کہ انہیں ان کی طویل تعلیمی مدت کے دوران ایسی تربیت نہیں دی گئی جاتی بلکہ اُنہیں عربی زبان واَدب کے زبانی اور تحریری استعمال سے مکمل محروم رکھا گیا۔ اس لئے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام میں عربی زبان کو، غیر شعوری طور پر ہی سہی، عملی طور پر اور مسلسل ترک کرتے رہتے ہیں ۔ اس لئے ہمارے فضلا اس فن میں ترقی نہیں کرسکتے۔ ہماری درس گاہوں میں عربی زبان کی تعلیم و تدریس کے دوران کئی صورتوں میں اس کے عملی استعمال کی راہ نکل سکتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرسکے۔ چنانچہ عربی کو ترک کرنے اور نظر انداز کرنے کی کئی صورتیں بالکل واضح ہیں : 1. ہماری نصابی کتابوں میں تمرین و تربیت کی مشقیں موجود نہیں ہیں ۔ 2. ہمارے اساتذہ بول چال اور تحریر کی مشقیں نہیں کراتے۔ 3. ہمارے اداروں میں تشریح و تعلیم کے لئے تختۂ سیاہ استعمال نہیں کیاجاتا۔ 4. ہمارے اداروں کے داخلی ماحول میں عربی بول چال کا ماحول پیدا نہیں کیا جاتا۔ 5. ہمارے معلّمین بھی اپنے اسباق کے دوران کلاس میں ایساعربی ماحول پیدا نہیں کرتے، جس سے معلم اور طلبہ کے درمیان باہمی گفتگو میں عربی زبان کے روزمرہ محاورے استعمال
Flag Counter