لگتے ہیں اور مختلف عربی الفاظ کی تشریح سے واقف ہوتے ہیں ۔ نتیجہ : طلبہ سبق کی عبارت کے اُردو ترجمہ اور الفاظ کی تشریح کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ تیسرا طریقۂ تدریس ایک تیسرے معلم معھد اللغۃ العربیۃاسلام آباد میں اپنے طلبہ کو یہی کتاب قصص النبیین کا پہلا حصہ پڑھا رہے ہیں ۔ بچوں کے سامنے ایک وائٹ بورڈ آویزاں ہے اورہر بچے کے پاس نصابی کتاب کے علاوہ ایک کاپی اور قلم موجود ہے۔ نیزمعلم اور ہر طالب ِعلم کے پاس اس کتاب کی درسی گائیڈ (ورک بک) موسومہ دلیل قصص النبیین، الجزء الاوّلموجود ہے۔ وہ اس گائیڈ کے مطابق سبق کے آغاز میں وائٹ بورڈ پر سبز مارکر سے منتخب الفاظ کے معنی اور تشریح لکھتے ہیں ، جسے ہر طالب علم بلندآواز سے پڑھتا ہے، اور اس کے صحیح تلفظ کی مشق کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ اسے اپنی کاپی میں درج کرتاہے۔ اس کے بعد معلم عربی میں کہتے ہیں : الآن بدأ الدرس،الآن نبدأ الدرس۔ اور سبق کی تدریس شروع ہوتی ہے، تو سبق کو معلم خود نہیں پڑھتا بلکہ اسے باری باری مختلف طلبہ پڑھتے ہیں اور معلم اس کا بامحاورہ اُردو ترجمہ بولتا ہے۔ پھر معلم گاہے گاہے طلبہ کو مناسب ہدایات دیتے ہوئے عربی بولتا ہے۔ مثلاً الأن اقرأ أنت یا خالد الآن اقرأ أنت یا حمزۃ، اور کسی طالب ِعلم کی اچھی ادائیگی پر أحسنتَ بارکافیک اورکسی سے غلطی سرزد ہونے پر لا یا |