Maktaba Wahhabi

76 - 80
غلطیاں اتنی کثرت سے ہوتی ہیں کہ ان کی اِصلاح کرنا ممکن نہیں ہوتا،کیونکہ اُنہوں نے اگرچہ زبان کے ان چاروں اَجزا کو سالہا سال تک پڑھا بلکہ رَٹا ہوتا ہے ،لیکن اُنہیں ان کے عملی استعمال کی مشق اور تربیت سے محروم رکھاجاتاہے، لہٰذا اسے لکھنے یا بولنے کی استعداد حاصل نہیں کرپاتے، حالانکہ اُن کے لئے عربی ایک نہایت آسان زبان ہے۔ اگر انہیں کچھ ہی عملی تربیت کرادی جاتی تو وہ اسے خوب لکھ بول سکتے ہیں ۔ اب میں محترم علماے کرام، تعلیمی ماہرین، عربی زبان و ادب کے معلّمین و معلّمات نیز عزیز طلبہ و طالبات کے سامنے اس مسئلے کو آسانی سے پیش کرنے کے لئے عربی زبان کی تعلیم وتدریس کی چند مثالیں ذکر کرنا چاہتا ہوں … وبا اللّٰه التوفیق وھو المستعان پہلا طریقۂ تدریس تصور کیجئے کہ یہ ہمارے فاضل دوست کسی جامعہ میں عربی زبان کے مدرّس ہیں ۔ اس وقت ان کے سامنے ۱۸،۲۰طلبہ بیٹھے ہیں ۔ وہ اُنہیں وفاق المدارس العربیہ کے نصاب میں مقرر نصابی کتب قصص النّبیین کا پہلا حصہ پڑھا رہے ہیں ، جو مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیف ہے۔ معلم اور طلبہ ، دونوں کے ہاتھوں میں کتاب کا ایک ایک نسخہ موجود ہے، ان کی تدریس کا طریقہ یہ ہے کہ معلم خود سبق کی عبارت پڑھ رہا ہے اور طلبہ کو اس کے الفاظ اور جملوں کا لفظی اُردو ترجمہ بتا رہا ہے جسے وہ سنتے اور ذہن نشین کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس طرح یہ طلبہ اپنے معلم سے سبق کی عبارت کا لفظی اُردو ترجمہ پڑھتے اور اسے یاد کرتے ہیں ۔ معلم کے پاس اپنی تیاری کے لئے اس کتاب کا چھپا ہوا اُردو ترجمہ موجود ہے جسے وہ حسب ِضرورت دیکھ لیتے ہیں۔ نتیجہ : طلبہ سبق کی عبارت کا لفظی اُردو ترجمہ سمجھنے اور یاد کرنے لگتے ہیں ۔ دوسرا طریقۂ تدریس ہمارے ایک اورفاضل دوست ایک دوسرے مؤقر دارالعلوم میں عربی زبان و ادب کے مدرّس ہیں ۔ یہ ابتدائی اور متوسط جماعتوں کو پڑھانے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔ یہ بھی اس پیریڈ میں مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب قصص النّبیین کے پہلے حصے کی تدریس کررہے ہیں ۔ تاہم ان کی تدریس کا طریقہ پہلے مدرّس کے طریقۂ تدریس سے کچھ مختلف ہے۔ ان کی جماعت میں تختۂ سیاہ موجود ہے اور ہر طالب ِعلم کے پاس نصابی کتاب کے علاوہ اپنی کاپی اور قلم موجود ہے۔ معلم سبق کے آغاز میں تختۂ سیاہ پر مناسب اور خوبصورت خط میں سبق کے منتخب الفاظ کی تشریح لکھ رہا ہے، جس میں عربی افعال کے معنی اور ان کا ماضی، مضارع اور مصدر، نیز اسم مفرد کا معنی اور جمع، اور اسم جمع کا معنی اور مفرد وغیرہ شامل ہیں ۔ طلبہ الفاظ کی اس تشریح کو اپنی کاپیوں میں نقل کرکے اسے یاد کررہے ہیں ۔ بعد ازاں معلم سبق کی تدریس اس طریقے پر کرتا ہے کہ ایک طالب ِعلم سبق کی عبارت پڑھتاہے اور معلم اس کا اُردو ترجمہ کرتا جاتا ہے۔ یوں پہلے سبق کی تکمیل ہوتی ہے اور طلبہ سبق کی عبارت کے اُردو معنی کو آسانی سے سمجھنے
Flag Counter