Maktaba Wahhabi

69 - 80
ہے : ((من بدّل دینہ فاقتلوہ))( صحیح بخاری:۳۰۱۷) ’’جو دین اسلام سے پھر جائے، اسے قتل کردو۔‘‘ یہ سزاے قتل، ایک مسلمان کے دین و ایمان کے تحفظ کے لئے ہے۔ 2. شراب نوشی پر کوڑوں کی سزا یا حد ہے۔ اس کا مقصد عقل کا تحفظ ہے اور اسی شراب میں ہر نشہ آور مشروب یا چیز شامل ہے، کیونکہ شراب کی طرح ہرنشہ آور چیز انسانی عقل کو ماؤف اور مختل کردیتی ہے۔ 3. اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَلَکُمْ فِیْ الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ یَا اُولِی الاَلْبَابِ﴾ ’’اے اصحابِ دانش! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے۔‘‘ (البقرۃ :۱۷۹) یعنی اگر کوئی کسی کو ناجائز قتل کردے تو بدلے میں اس قاتل کو بھی قتل کردیا جائے، اسی کا نام ’قصاص‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو انسانی زندگیوں کے لئے ضمانت قراردے رہا ہے اور یہ سو فیصد سچ ہے، اس لئے کہ اگر مجرم کویہ پتہ ہوکہ میں نے کسی کو قتل کیا تو مجھے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑیں گے تو یہ خوف مجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کے لئے بڑا اہم اور نہایت کارگر ہے۔ جس معاشرے میں یہ قانونِ قصاص صحیح معنوں میں نافذ ہو، وہ معاشرہ قتل وغارت گری کی وباے عام سے محفوظ ہوجاتاہے، یوں گویاقصاص جان کی حفاظت کا ضامن ہے۔ 4. چوری اور ڈکیتی کی اسلامی سزائیں مال کی حفاظت کی ضامن ہیں ۔ 5. اسی طرح عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے (جوایک ایماندار اور غیرت مند معاشرے میں بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے) زنا اور تہمت ِزنا (قذف) کی سزائیں مقرر کی گئی ہیں ۔ اس سے معلوم ہواکہ اسلامی سزاؤں کے نفاذ کے بغیر دنیا میں کہیں بھی امن قائم نہیں ہوسکتا۔ اسلامی سزائیں ہی گناہ کاکفارہ ہیں ، دوسری سزائیں نہیں یہاں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ ایک مؤمن کے نزدیک آخرت کی زندگی، دنیوی زندگی سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اس لئے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ دنیا تو عارضی، فانی اور چند روزہ ہے جبکہ آخرت کی زندگی غیر فانی اور دائمی ہے۔ وہ دنیا کی چند روزہ عارضی زندگی کی خاطر آخرت کی دائمی زندگی کو خراب کرناپسند نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ بن مالک
Flag Counter