Maktaba Wahhabi

68 - 80
اس لئے کہ انسانی مشینری کو غلط طریقے سے استعمال کرنے سے انسانوں کوفائدے کے بجائے سخت نقصان ہو گا، معاشرے میں امن و سکون قائم نہیں ہوسکے گا، انسان آرام و راحت کی نیند نہیں سو سکیں گے، انسانوں کے جان و مال اورعزت و آبرو کاتحفظ نہیں ہوسکے گا۔ بالخصوص جرائم کا قلع قمع اللہ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی حدود کوقائم اور نافذ کئے بغیر ممکن ہی نہیں اور جرائم کی کثرت ہی انسانوں کے امن و سکون کو غارت کرتی ہے۔ دو معاشرے، دو مثالیں آج اس گئے گزرے دور میں بھی اس بات کوسمجھنے کے لئے دو مثالیں موجود ہیں ۔ ایک مثال اس معاشرے کی ہے جہاں بہت حد تک اللہ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی اسلامی سزائیں (حدیں ) قائم و نافذ ہیں اور دوسری مثال ان معاشروں کی ہیں جہاں حدودِ الٰہی نافذ نہیں ہیں ۔ پہلی مثال سعودی معاشرے کی ہے جہاں اسلامی حدود کی برکات کا یہ نتیجہ ہے کہ وہاں جرائم برائے نام ہیں ، لوگ نہایت امن و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں ، کسی کو جان و مال یا عزت و آبرو کی پامالی کاخطرہ نہیں ہے۔ دوسری قسم کے معاشرے مغربی یا ان کی نقالی میں اسلامی حدود سے گریز کرنے والے مسلم ممالک کے معاشرے ہیں جہاں امن و سکون عنقا ہیں ؛ کسی امیر، غریب کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے: ﴿اِنَّ فِی ذَلِکَ لَذِکْرٰی لِمَنْ کَانَ لَہُ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَی السَّمْعَ وَھُوَ شَھِیْدٌ﴾ ’’ بلا شبہ اس میں اس شخص کے لئے نصیحت ہے جس کا دل ہے یا وہ(دل ودماغ کی) حاضری کے ساتھ کان لگائے (اور توجہ سے سنے)‘‘ ( ق :۳۷) اسلامی سزائیں انسان کی پانچ اہم اشیا کی حفاظت کی ضامن ہیں ! علما نے لکھا ہے کہ انسان کی پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ ان کی حفاظت نہایت ضروری ہے اور وہ ہیں : 1. دین و ایمان یا عقیدہ 2. عقل 3. جان 4. مال 5. عزت و آبرو اسلامی حدیں بشرطیکہ اُنہیں خلوصِ دل سے نافذ کیاجائے، مذکورہ پانچوں چیزوں کی حفاظت کی ضامن ہیں ، فقہا کی اصطلاح میں انہیں مقاصد شریعت کہا جاتا ہے : 1. دین و ایمان یاعقیدے کے تحفظ کے لئے ارتداد کی سزا یاحد قتل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
Flag Counter