Maktaba Wahhabi

67 - 80
ہے کہ حدود آرڈیننس کی تمام اسلامی دفعات کا خاتمہ کرکے جو عورت کے تحفظ کی ضامن تھیں ، نئی دفعات تجویز کی گئی ہیں جن سے عورت کی مٹی پلید ہوئی ہے، اور ان کی آوارگی کا راستہ بھی آسان ہوجائے گا۔ اگر عورت کے تحفظ کا مطلب یہی ہے کہ آوارہ منش، شیطان صفت لوگوں اور ہوس کاروں کو عورت کی عفت وعصمت سے کھیلنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کئے جائیں ، اس راستے کی رکاوٹوں کو دور کردیا جائے اور ارتکابِ فواحش کی سہولتیں عام کردی جائیں ، تو بلاشبہ اس ’خواتین ایکٹ‘ میں مذکورہ باتوں کا قانونی تحفظ فراہم کردیا گیاہے۔ خدانخواستہ یہ ایکٹ چند سال نافذ رہا تو دیکھ لیجئے گا کہ مغربی معاشروں میں حیاباختگی کے جو مناظر عام ہیں ، برسرِعام بوس و کنار کی جو حیا سوز صورتیں وہاں دعوتِ نظارہ دیتی ہیں اور شراب و شاہد کی ایمان شکن فتنہ انگیزیاں لوگوں کے دلوں کو لبھاتی اور گرماتی ہیں ۔یہ اخلاق سوز، ایمان شکن اور رہزنِ تمکین و ہوش مناظر یہاں بھی عام ہوں گے اور اہل ایمان ع ٹُک ٹُک دیدم، دم نہ کشیدم کے مصداق مہر بہ لب رہنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ ’خواتین ایکٹ‘ ان کی پشت پر ہوگا۔ ’قانونِ الٰہی سے گریز و انحراف‘ سراسر تباہی کا راستہ ہے! یہ بات بھی یاد رکھیں کہ انسان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، اس لئے صرف اللہ تعالیٰ ہی انسانی وجود کے اندر کارفرما مشینری کی پوری حقیقت کو جانتا ہے، اس کے علاوہ کسی کو اس کا پورا علم ہے، اور نہ ہوسکتا ہے۔ بنابریں یہ مشینری اسی وقت تک صحیح کام کرے گی جب اسے اس کے بنانے والے کی ہدایات کے مطابق استعمال کیا جائے گا اورجب بھی ان ہدایات سے انحراف کیا جائے گا، یہ مشینری انسانی معاشرے کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔اس مشینری کے خالق نے یہ روایات آسمانی صحیفوں اور اپنے نمائندہ رسولوں کے ذریعے سے عام انسانوں تک پہنچا دی ہیں ۔اسی لئے اس نے قرآنِ مجید کے ایک ہی مقام پرمتعدد مرتبہ یہ فرمایا: ﴿وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰه فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ… فَاُولٰئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ…فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ ﴾ (المائدۃ :۴۴،۴۵،۴۷) ’’جو اللہ کی نازل کردہ باتوں کے ساتھ فیصلہ نہیں کرتے، وہ کافر ، ظالم اور فاسق ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایات سے انحراف کرنے والوں کے لئے اتنی سخت وعید کیوں ؟
Flag Counter