Maktaba Wahhabi

66 - 80
نہیں ہوئی۔ لہٰذا واقعہ یہ ہے کہ حدود آرڈیننس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کی رُو سے زنا بالجبر کا شکارہونے والی عورت کو چار گواہ پیش نہ کرنے کی بناپر اُلٹا سزایاب کیاجاسکے۔ البتہ یہ ممکن ہے اور شاید چند واقعات میں ایسا ہوا بھی ہو کہ مقدمے کے عدالت تک پہنچنے سے پہلے تفتیش کے مرحلے میں پولیس نے قانون کے خلاف کسی عورت کے ساتھ یہ زیادتی کی ہو کہ وہ زنا بالجبر کی شکایت لے کر آئی ہو، لیکن اُنہوں نے اسے زنا بالرضا میں گرفتار کرلیاہو۔ لیکن اس زیادتی کا حدود آرڈیننس کی کسی خامی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس قسم کی زیادتیاں ہمارے ملک کی پولیس ہر قانون کی تنفیذ میں کرتی رہتی ہے، اس وجہ سے قانون کو نہیں بدلا جاسکتا، ہیروئن رکھنا قانوناً جرم ہے، مگر پولیس کتنے بے گناہوں کے سر ہیروئن ڈال کر اُنہیں تنگ کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوتاکہ ہیروئن کی ممانعت کاقانون ہی ختم کردیا جائے۔ زنابالجبر کی مظلوم عورتوں کے ساتھ اگر پولیس نے بعض صورتوں میں ایسی زیادتی کی بھی ہے تو فیڈرل شریعت کورٹ نے اپنے فیصلوں کے ذریعے اس کا راستہ بند کیاہے، اور اگر بالفرض اب بھی ایسا کوئی خطرہ موجود ہو تو ایسا قانون بنایا جاسکتا ہے جس کی رُو سے یہ طے کردیاجائے کہ زنا بالجبر کی مستغیث کو مقدمے کا آخری فیصلہ ہونے تک حدودآرڈیننس کی کسی بھی دفعہ کے تحت گرفتار نہیں کیا جاسکتا اورجو شخص ایسی مظلومہ کو گرفتار کرے، اسے قرارِ واقعی سزا دینے کا قانون بھی بنایاجاسکتا ہے، لیکن اس کی بنا پر ’زنا بالجبر‘ کی حد ِشرعی کوختم کردینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ لہٰذا زیر نظر بل میں زنا بالجبر کی حد شرعی کو جس طرح بالکلیہ ختم کردیا گیاہے، وہ قرآن و سنت کے واضح طور پر خلاف ہے، اور اس کاخواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ (روزنامہ’ نواے وقت‘ و’جنگ‘ لاہور: ۲۱/نومبر ۲۰۰۷ء) اسلامی تعلیمات ہی عورتوں کے حقوق کا تحفظ کرسکتی ہیں ! بات تحفظ ِنسواں کی آگئی ہے تو آگے چلنے سے پہلے یہ وضاحت کردینی بھی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ خواتین کا تحفظ اگر ہوسکتا ہے تو صرف اور صرف اسلامی قوانین اور اسلامی تعلیمات پرعمل درآمد ہی سے ہوسکتا ہے، ان سے گریز اور اعراض کرکے ان کے تحفظ کا دعویٰ ع ایں خیال است و محال است و جنوں است ہی کے ضمن میں آتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کاتصور ِ عفت وحیا اتنا بلند ہے کہ دوسرے مذاہب و نظریات اس کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔ ’خواتین ایکٹ ‘میں یہی ظلم کیاگیا
Flag Counter