پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے روزہ فاسد ہوسکتا ہے۔ جس شخص کا کام غوطہ خوری ہو، یا اسکا کام بغیر غوطہ لگائے نہ چل سکے اورپانی اندر جانے کا امکان نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں ہے۔ 54. رات کے باقی ہونے کا گمان ہو، اسی حالت میں کھایا پیااو رجماع کیا، پھر پتہ چلا کہ صبح ہوچکی ہے تو روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ قرآن کریم کی آیت :﴿حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ… الایۃ﴾معلوم ہونے تک کھانے وغیرہ کے جواز پر دلالت کرتی ہے، عبدالرزاق نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سے روایت ذکر کی ہے، اُنہوں نے کہا: (أحل اللّٰه لک الأکل والشرب ما شککت) ( فتح الباری: ۴/۱۴۸) ’’اللہ نے تمہارے لئے کھانا پیناحلال کیا جب تک تم شک میں رہو۔‘‘ 55. اگر فجر طلوع ہونے کے وقت کسی کے منہ میں کھانا یا پانی ہو تو فقہا کا اتفاق ہے کہ اسے تھوک دے اور اس کا روزہ صحیح ہوگا۔ اسی طرح بھول کر کھانے پینے والے کا بھی حکم ہے اس کا روزہ بھی صحیح ہے بشرطیکہ یاد آنے پر جو کچھ اُس کے منہ میں ہے تو فوراً تھوک دے۔ عورت کے لئے روزے کے احکام 56. جو لڑکی بالغ ہوجائے مگر حیا کی وجہ سے اظہار نہ کرسکے اور روزہ چھوڑتی رہے تو اس پر توبہ اور چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا لازم ہے، اور اگردوسرا رمضان آنے سے پہلے قضا نہیں دی تو قضا کے ساتھ ہی ہر دن کے بدلے میں مسکین کو بطورِ کفارہ کھانا کھلائے۔ یہی حکم اس لڑکی کابھی ہے جو اپنے حیض کے ایام میں شرم کی وجہ سے روزہ رکھتی گئی ہو اور بعد میں قضا نہ کیاہو۔ 57. شوہر کی موجودگی میں عورت رمضان کے علاوہ دوسرے روزے بغیر اس کی اجازت کے نہیں رکھ سکتی، ہاں اگر شوہر سفر پر ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ 58. حائضہ اگر پاکی دیکھے (یعنی وہ سفید رطوبت جو حیض ختم ہونے پر رحم سے باہر نکلتی ہے) جس سے عورت کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اب وہ پاک ہوچکی ہے تو رات ہی سے روزے کی نیت کرے اور روزہ رکھے، اور اگر پاکی کا اندازہ نہ ہو تو روئی اندر لگا کر دیکھے، اگر صاف رہی تو روزہ |