فاسد نہیں ہوگا، کیونکہ ایسا عام طور پر ہوتا ہے۔ لیکن اگر منہ میں آجانے کے بعد نگل لیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، اگر بلا قصد اندر چلا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ بلا ضرورت کھانا چکھنا مکروہ ہے کیونکہ اس سے روزہ فاسد ہونے کا خطرہ ہے، بطورِ ضرورت جیسے بچے کو کھلانے کے لئے لقمہ چبانا جبکہ اس کے سوا دوسرا کوئی چارہ نہ ہو، یا خریدنے کے وقت اورپکاتے وقت ذائقہ چکھنے میں کوئی حرج نہیں ، جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: ’’سرکہ وغیرہ خریدنے کے وقت چکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ 50. روزہ دار کے لئے دن کے کسی بھی حصے میں مسواک کرنا سنت ہے خواہ مسواک تازہ ہی کیوں نہ ہو۔ روزہ کی حالت میں مسواک کرنے سے تلخی یا کوئی لذت محسوس ہوئی او راسے نگل لیا، یامسواک منہ سے نکالنے کے بعد دوبارہ کرنا شروع کیا اور اس پر لگا ہوا تھوک نگل لیا تو روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ( المغنی لابن قدامہ: ۳/۱۰۶) روزہ دار کو کسی قسم کا زخم/ نکسیر لاحق ہوجائے یا پانی یا پٹرول بلا ارادہ حلق میں چلا جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ اسی طرح اگر پیٹ میں غبار یا دھواں یا مکھی بلا قصد و ارادہ دخل ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ حلق میں آنسو اُترنے، سر میں تیل، مہندی لگانے سے جس کا مزہ حلق میں محسوس ہو اور سرمہ و کریم وغیرہ لگانے سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اسی طرح عطر اور عود کی خوشبو سونگھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن دھواں حلق میں پہنچنے سے بچنا چاہئے۔ دن میں ٹوتھ پیسٹ نہ ہی استعمال کرے تو بہتر ہے کیونکہ اس کی تاثیر قوی ہوتی ہے۔ ( المغنی:۳/۳۳) 51. پچھنا لگوانے کے سلسلے میں بڑا اختلاف ہے، لہٰذا بہتر ہے کہ روزہ دار پچھنا نہ لگوائے۔ 52. سگریٹ نوشی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ پھر روزہ چھوڑنے کے لئے وہ عذر نہیں ہے، اللہ کی معصیت عذر کیسے ہوسکتی ہے؟ 53. پانی میں ڈبکی (غوطہ) لگانا، یا تَر کپڑے کو ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے لپیٹنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، گرمی یا پیاس کی وجہ سے سر پر پانی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ۔٭ تیراکی سے ___________________ ٭ فتح الباری : 4/135....... شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی خیال ہے ۔ دیکھیئے فتاویٰ : 29/ 263 |