جب کوئی محقق انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی دفعات اور اسلامی نظامِ انسانی حقوق[1] کے درمیان موازنہ کرنے بیٹھے گا تو وہ اپنے تئیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور پائے گا کہ اسلام کا نظامِ انسانی حقوق اپنی جامعیت، وسعت ،گہرائی و گیرائی اور انسانی ضروریات کے لئے جلب ِمنفعت اور دفع ِمضرت جیسی خصوصیات کا حامل ہونے کے لحاظ سے، اس قانون سے کہیں برتر اور فائق ہے جو انسانی افکار کا تراشیدہ اور خود ساختہ ہے۔تعصب،ہٹ دھرمی اور اسلام کے ساتھ اندھی دشمنی سے بالاتر ہوکر تاریخ کا خصوصی مطالعہ کرنے سے یقینا یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ اس کرۂ ارض پر ایسا کوئی مذہب اور شریعت موجود نہیں ہے جس نے انسانی حقوق کو اس جامعیت و تفصیل اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہو اور اس کی اس قدر خوبصورت اورسچی تصویر کشی ہو، جیسا کہ اسلام نے کی ہے۔[2] شریعت ِاسلامیہ نے محض اپنے ماننے والوں کے ہی حقوق کا تحفظ نہیں کیا، بلکہ بے شمار حقوق میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کو بھی برابر شریک کیا ہے اور اس میں اپنے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں کے درمیان کوئی فرق روا نہیں رکھا ۔یہ وہ امتیاز ہے جو کسی اور مذہب کو حاصل نہیں ہے۔ذیل میں ایسے نمایاں حقوق کا تذکرہ کیا جائے گاجو مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلموں کو بھی حاصل ہیں ۔ 1. انسانی عز و شرف کے تحفظ کا حق اسلام نے مسلم و کافر کا فرق روا رکھے بغیر ہر انسان کے سر پر عزت و شرف کا تاج رکھا اور تمام مخلوقات پر اس کا مقام بلند کردیا۔ قرآن کہتا ہے: ﴿وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِيْ آدَمَ وَحَمَلْنَاھُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰھُمْ مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَفَضَّلْنَاھُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا﴾ (الاسراء :۷۰) ’’ہم نے آدم کی اولاد کو عزت و شرف بخشا اور انہیں خشکی اور تری میں سواری کے ذرائع مہیا کئے |