Maktaba Wahhabi

29 - 79
3. سورۂ مائدہ میں ارشاد ہواکہ ﴿لَقَدْ أَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْ إِسْرَآئِیْلَ و َأَرْسَلْنَا إِلَیْھِمْ رُسُلًا کُلَّمَا جَآئَ ھُمْ رَسُوْلٌ بِمَا لَا تَھْوَی أنْفُسُھُمْ فَرِیْقًا کَذَّبُوْا وَفَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَ﴾ (المائدۃ:۷۰) ’’بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کے پاس کئی رسول بھیجے۔ جب کبھی کوئی رسول انکے پاس وہ چیز لایا جو اُن کو پسند نہ آئی تو بعض کو وہ جھٹلاتے اور بعض کو قتل کر ڈالتے تھے۔‘‘ اس آیت سے بھی صریح طور پر معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے کئی رسولوں کوقتل کیا تھا۔ 4. سورۂ آلِ عمران میں بنی اسرائیل کے بارے میں ارشاد ہواکہ ﴿ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴾ (آلِ عمران:۱۸۳) ’’یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی نہ پیش کرے جسے آگ کھا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے کہ مجھ سے پہلے تمہارے پاس کئی رسول آئے، نشانیاں لے کر اور اس چیز کے ساتھ جسے تم کہہ رہے ہو، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟ اگر تم سچے ہو۔‘‘ اس مقام پر بنی اسرائیل کے بارے میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ان کادعویٰ یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن سے یہ عہد کررکھا تھا کہ وہ کسی ایسے رسول پر ایمان نہ لائیں جو ان کے سامنے نیاز یا قربانی کو آسمانی آگ سے نہ جلا دکھائے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس دعوے کا یہ جواب دیا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیں کہ اگر یہی بات ہے تو جو رسول اور پیغمبر اُن کے پاس دلائل اور مذکورہ معجزہ بھی لاتے رہے، اُن کی اُنہوں نے تکذیب کیوں کی تھی اور ان میں سے بعض کو قتل کیوں کیاتھا؟ قرآن مجید کے یہ واضح نصوص ہیں جن سے صریح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں کی طرح رسول بھی بعض اوقات اپنی قوم کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں ۔ بالخصوص بنی اسرائیل کے بارے میں ارشاد ہوا کہ اُنہوں نے بہت سے رسولوں کو نہ صرف جھٹلایاتھا بلکہ اُن
Flag Counter